گریٹا تھنبرگ پر اسرائیلی تشدد: بالوں سے گھسیٹا اور جھنڈے میں لپیٹا گیا

غزہ کی طرف انسانی امداد لے جانے والے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ پر اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے دوران معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی معلومات سامنے آئیں، جنہوں نے عالمی برادری کو حیران کر دیا۔

رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی حراست میں گریٹا تھنبرگ کو بالوں سے گھسیٹا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ترک کارکن ارسن چیلیک نے بتایا کہ گریٹا کو مارا پیٹا گیا، اور انہیں اسرائیلی پرچم کو چومنے پر مجبور کیا گیا تاکہ دیگر کارکنوں کو ڈرایا جا سکے۔

اطالوی صحافی لورینزو ڈی اگوسٹینو نے بتایا کہ گریٹا کو اسرائیلی جھنڈے میں لپیٹ کر پریڈ کی طرح دکھایا گیا، جس نے فلوٹیلا کے دیگر کارکنان کو بھی حیران کر دیا۔ سویڈش وزارت خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گریٹا کو پانی اور خوراک کی کمی کا سامنا رہا، اور انہیں سخت سطح پر لمبے وقت تک بیٹھنے پر مجبور کیا گیا۔

گریٹا تھنبرگ ان 437 افراد میں شامل تھیں جو فلوٹیلا کے تحت غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اسرائیلی فورسز نے تمام کشتیوں کو روکا اور عملے کے افراد کو حراست میں لے کر جنوب میں کیتزیوت جیل منتقل کیا۔

یہ گریٹا تھنبرگ کے لیے دوسرا موقع تھا کہ انہیں فلوٹیلا کے مشن کے دوران گرفتار کیا گیا، پچھلے گرفتاری کے دوران انہیں ملک بدر بھی کر دیا گیا تھا۔ قانونی ٹیم نے بتایا کہ قیدیوں کو گھنٹوں بغیر خوراک اور پانی رکھا گیا، اور ان کے ساتھ زبانی و جسمانی بدسلوکی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، قیدیوں کے بنیادی حقوق منظم طور پر پامال کیے گئے، جن میں پانی، صفائی، دواؤں اور قانونی نمائندگی تک رسائی شامل ہے۔