غزہ میں امن کی امید: حماس و اسرائیل کے درمیان نئی بیٹھک آج

یرغمالیوں کی رہائی اور فوجی انخلا پر حماس و اسرائیل کے بالواسطہ مذاکرات آج مصر میں ہوں گے

قاہرہ: غزہ میں جنگ بندی کے امکانات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات آج مصر میں ہونے جا رہے ہیں۔ دنیا کی نظریں اس اہم بیٹھک پر مرکوز ہیں، جو ممکنہ جنگ بندی کے مستقبل کا تعین کر سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔

امریکہ کی نمائندگی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کریں گے، جب کہ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق اسرائیلی وفد بھی آج مصر کے شہر **شرم الشیخ** پہنچے گا۔

دوسری جانب **خلیل الحیہ** کی قیادت میں حماس کا وفد بھی مصر پہنچ رہا ہے۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم یرغمالیوں کی رہائی سمیت دیگر نکات پر بات چیت کے لیے تیار ہے، تاہم بعض شرائط پر حماس کو تحفظات ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق حماس بین الاقوامی نگرانی میں غیر مسلح ہونے پر مشروط طور پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے۔

امریکی صدر **ڈونلڈ ٹرمپ** نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ غزہ میں قید یرغمالیوں کی رہائی جلد ممکن ہوگی کیونکہ ثالثی ٹیمیں مصر میں ملاقات کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “معاہدے میں زیادہ لچک کی ضرورت نہیں کیونکہ زیادہ تر نکات پر اتفاق رائے موجود ہے۔”

یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب غزہ میں کئی ہفتوں سے جاری عارضی جنگ بندی کے بعد مستقل امن کی امید ایک بار پھر جاگ اٹھی ہے۔