الشرم الشیخ(امت نیوز) مصر کے شہر شرم الشیخ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور اختتام پذیر ہوگیا، تاہم ابھی تک جنگ بندی یا بڑے فیصلے کی سمت کوئی واضح پیش رفت نہیں ہوئی۔ فریقین نے صرف قیدیوں اور زیرحراست افراد کی رہائی کے ممکنہ اقدامات پر بات چیت کی۔
القاہرہ نیوز، جو مصری انٹیلی جنس سے منسلک ہے، کے مطابق مذاکراتی ٹیمیں پیر کے روز شرم الشیخ میں اکٹھی ہوئیں جہاں وہ امریکی منصوبے کے مطابق قیدیوں اور زیر حراست افراد کے تبادلے کے لیے زمینی صورتحال تیار کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
مصری اور قطری ثالث دونوں فریقوں کے ساتھ ایک ایسا طریقہ کار طے کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں جس کے ذریعے قیدیوں کا تبادلہ ممکن بنایا جاسکے۔ ایک فلسطینی عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پیر کی شب پہلا سیشن مکمل ہوا اور مزید مذاکرات منگل کو جاری رہیں گے۔
یہ مذاکرات ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب سات اکتوبر 2023 کے حماس حملے اور اس کے بعد شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ کی دوسری برسی قریب ہے۔ اس جنگ نے اب تک غزہ میں 70 ہزار جانیں لے لی ہیں۔
تاہم امن معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹیں بدستور موجود ہیں۔ اسرائیل نے مذاکرات کے دن ہی غزہ میں بمباری جاری رکھی اور دس فلسطینی شہری شہید ہوگئے، جن میں تین وہ لوگ شامل تھے جو انسانی امداد کے حصول کی کوشش کر رہے تھے۔
جمعہ کے روز صدر ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کو بمباری روکنے کی اپیل کے باوجود اسرائیلی فضائی حملے جاری رہے اور جمعہ سے اب تک اموات کی تعداد 104 تک پہنچ گئی ہے۔
پہلے دور کے بعد یہ واضح ہوا ہے کہ قیدیوں کے معاملے پر ابتدائی پیش رفت ممکن ہے، مگر جنگ بندی اور طویل المدتی امن معاہدے کے حوالے سے فریقین ابھی تک کسی نتیجے پر نہی
ں پہنچ سکے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos