مصر کے تفریح مقام شیخ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ فریقین میں طے پایا ہے کہ پہلے مرحلے میں قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا اور اسرائیلی فوج جنگ بندی لائن تک پیچھے ہٹے گی۔
مذاکرات کی کامیابی کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا جبکہ حماس نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ بات چیت کامیاب ہونے کے بعد غزا میں عوام جشن منا رہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق مذاکرات کے دوران دونوں فریقوں نے کچھ لچک کا مظاہرہ کیا ہیں۔
– اسرائیل نے پیلے انخلا لائن (Yellow Withdrawal Line) میں کچھ تبدیلیوں پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
– حماس کو ثالث ممالک کی جانب سے ضمانتیں ملی ہیں کہ جب تک دونوں فریق "ٹرمپ پلان” کی شرائط کے مطابق دشمنانہ کارروائیوں سے گریز کریں گے، جنگ بندی برقرار رہے گی۔
– انسانی امداد فوری طور پر پانچ سرحدی گذرگاہوں سے داخل کی جائے گی — جن میں رفح کراسنگ بھی شامل ہے۔
– جنگ کے اختتام اور دوسرے مرحلے کی تیاریوں پر مذاکرات یہودی تہواروں کے اختتام کے بعد شروع ہوں گے۔
خود حماس نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ایک تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت:
– غزہ پر جنگ کا خاتمہ کیا جائے گا،
– قابض اسرائیلی افواج کا انخلا عمل میں لایا جائے گا،
– انسانی امداد کی فراہمی شروع ہو گی،
– اور قیدیوں کے تبادلے کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
حماس نے کہا کہ ہم قطر، مصر اور ترکی سمیت تمام ثالث ممالک کی کاوشوں اور صدر ٹرمپ کی جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے کی گئی کوششوں کی قدر کرتے ہیں۔
ہم صدر ٹرمپ، ضمانتی ممالک، اور عرب و اسلامی فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض اسرائیلی فریق کو اس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا پابند بنائیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ معاہدہ مزاحمت، صبر اور قربانی کی فتح کا اعلان ہے ۔
امریکی صدر ٹرمپ نے مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ "میں فخر سے اعلان کرتا ہوں کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے کی منظوری دے دی ہے۔ تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کیا جائے گا اور اسرائیل اپنی فوج کو متعین کردہ لائن تک واپس لے جائے گا۔”
قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ معاہدے کی تمام شقوں اور ان پر عملدرآمد کے طریقہ کار پر اتفاق ہو گیا ہے اور تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ جنگ کے خاتمے، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور امداد کی ترسیل کا باعث بنے گا۔
شرم الشیخ میں جاری مذاکرات کے تیسرے روز قطر، ترکیہ، مصر اور امریکہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر بھی شریک تھے۔ حماس کے وفد میں خلیل الحیہ اور ظاہر جعبارین شامل تھے، جو گزشتہ ماہ دوحہ میں اسرائیلی حملے سے بال بال بچے تھے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق پہلے مرحلے میں جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ میں موجود 48 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، جن میں 20 کی زندگی کی تصدیق کی گئی ہے، اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی شامل ہے۔ حماس نے اس تبادلے کے لیے قیدیوں کی فہرست بھی اسرائیل کو فراہم کر دی ہے۔
حماس کے رہنما عزت الرشق نے کہا کہ قطر کے وزیراعظم اور ترکیہ کے انٹیلی جنس چیف کی موجودگی مذاکرات کو مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے اور مثبت نتائج کی امید بڑھ گئی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کو "دنیا کے لیے ایک عظیم دن” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "اس پر پوری دنیا متفق ہوئی ہے اور یہ سب کے لیے خوشی کا دن ہے۔”
اسرائیلی فوج نے بھی جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے تمام افواج کو دفاعی تیاری رکھنے اور ہر ممکنہ منظرنامے کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔ فوج کے مطابق یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے آپریشن بھی تیاری میں ہے۔
فلسطینی اسلامی جہاد (پی آئی جے) کے نمائندے بھی آئندہ دنوں میں مصر پہنچ کر مذاکرات میں شامل ہوں گے۔ تنظیم کے پاس بھی کچھ اسرائیلی قیدی موجود ہیں۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان کے مطابق مذاکرات میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور مثبت نتیجے کی ص
ورت میں فوری جنگ بندی کا اعلان کر دیا جائے گا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos