تحریک لبیک کا احتجاجی مارچ مریدکے میں رک گیا، مذاکرات کا آغاز

لاہور/مریدکے — تحریک لبیک پاکستان کا لاہور سے اسلام آباد کی جانب احتجاجی مارچ ہفتے کی درمیانی شب مریدکے میں رک گیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کی وساطت، وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور سینیئر مسلم لیگ (ن) رہنما رانا ثنا اللہ کے درمیان رابطے ہوئے ہیں، اور حکومت و تحریک لبیک کے مابین براہِ راست مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔

 

تحریک لبیک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی بات چیت کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان اکاؤنٹس کی تدوین کے مطابق، قافلہ مریدکے میں رکا ہوا ہے اور آئندہ لائحہ عمل کا اعلان مرکز کی جانب سے کیا جائے گا۔

 

جمعہ کو اہلِ سنت کے سینیئر عالم مفتی منیب الرحمان نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تحریک لبیک کے خلاف کارروائی بند کرے، اور تحریک لبیک سے اپیل کی کہ وہ اسلام آباد مارچ مؤخر کر دے۔

 

 

جمعے کی صبح لاہور کے مختلف مقامات پر پولیس اور تحریک لبیک کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

 

مارچ کرنے والوں نے مریدکے پہنچ کر سڑکوں کو بلاک کرنے کی کوشش کی، مگر انتظامیہ نے جی ٹی روڈ پر خندقیں کھود کر راستے کو بند کیا ہوا ہے۔

 

تحریک لبیک نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس فائرنگ سے ان کے 11 کارکن شہید ہوئے اور 50 سے زائد زخمی ہیں، تاہم حکومت یا پولیس کی جانب سے اس دعوے کی آزاد تصدیق نہیں ہوئی۔

 

حکومت نے رد عمل ظاہر کیا ہے کہ کسی کو قانون خود چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور کسی بھی انتہاپسندانہ سرگرمی کی گنجائش نہیں ہوگی۔

 

اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے، اور اہم سڑکیں بند کردی گئی ہیں تاکہ احتجاجی پریشانیوں کو روکا جائے۔

 

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے تحریک لبیک رہنما سعد رضوی کے گھر پر چھاپے بھی مارے اور نقدی، زیورات ضبط کیے گئے ہیں۔

 

تحریک لبیک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کا سخت ترین کریک ڈاؤن بھی ان کا راستہ نہیں روک سکے گا، مگر مذاکرات کے دروازے اب بھی کھلے ہیں اور اگلے لائحہ عمل کا اع

لان جلد کیا جائے گا۔