فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

حماس کو غیر مسلح کرنا کام ہے، امریکی نائب صدر

تل ابیب: امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ کی تعمیر نو مشکل کام ہے مگر وہ اس کے لیے ’بہت پر اُمید ہیں۔

یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے بھی کہا کہ اسرائیل امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے مؤقف میں لچک کا مظاہرہ کرے گا۔

جے ڈی وینس نے کہا کہ ’ہم واقعی اسے ابراہام اکارڈ کو آگے بڑھانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ میرے خیال میں غزہ معاہدہ ابراہام اکارڈ کو دوبارہ بحال کرنے اور مشرق وسطیٰ میں اتحاد کے لیے ایک ایسے ڈھانچے کی اجازت دینے کا ایک اہم حصہ ہے جو لچکدار اور دیرپا ہو۔

ان کے مطابق ’یہ امریکہ کے مفاد میں ہے، اور میرے خیال میں یہ اسرائیل کے مفاد میں ہے۔‘

امریکی نائب صدر نے عرب دنیا کے اتحادیوں کی طرف بھی اشارہ کیا جو ’رضاکارانہ طور پر آگے بڑھے ہیں اور اس سلسلے میں بہت مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔‘

بنیامین نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ’جب اسرائیل کی سلامتی کی بات آتی ہے تو ہم وہی کرتے ہیں جو ہمیں کرنا ہے، یہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔ لیکن امریکہ ایک مضبوط اسرائیل میں دلچسپی رکھتا ہے، جیسا کہ آپ نے نائب صدر سے سنا ہے۔ اسرائیل ایک مضبوط امریکہ میں دلچسپی رکھتا ہے۔‘

ان کے مطابق ’خطے میں امریکہ کے دیگر مفادات ہیں اور ہم ان کو ’ایڈجسٹ‘ کرنے کے لیے لچک دکھا سکتے ہیں۔‘

امریکی صدر کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیرڈ کشنر دیگر اعلیٰ امریکی حکام میں شامل ہیں جنھوں نے جے ڈی وینس سے قبل نیتن یاہو کے ساتھ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے اور غزہ کی جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کے لیے اسرائیل کا دورہ کیا۔

اگرچہ جے ڈی وینس نے حماس کو غیر مسلح کرنے کی آخری تاریخ مقرر کرنے سے انکار کر دیا، لیکن انھوں نے منگل (19 اکتوبر) کو خبردار کیا کہ اگر گروپ تعاون نہیں کرتا ہے تو اسے ’تباہ کر دیا جائے گا۔