اٹلی میں کیتھولک چرچ کے پادریوں کی جانب سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
متاثرین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم "ریٹے لَ ابوزو” (Rete l’Abuso) کے مطابق 2020 سے اب تک تقریباً 4,400 بچوں کو مذہبی شخصیات نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
خبر رساں ادارے “رائٹرز” کے مطابق تنظیم کے بانی فرانسسکو زاناردی نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار متاثرین کے بیانات، عدالتی ریکارڈ اور میڈیا رپورٹس سے حاصل کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 1,106 پادری براہِ راست ملوث پائے گئے، جب کہ دیگر کیسز میں نَنز، مذہبی اساتذہ، رضاکاروں اور اسکاؤٹس کے نام شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 4,625 متاثرین سامنے آئے جن میں سے 4,395 بچے پادریوں کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہوئے۔ ان میں سے تقریباً 4,100 لڑکے تھے، جن کی عمریں 18 سال سے کم تھیں۔
مزید بتایا گیا کہ پانچ نَنز، 156 کمزور بالغ افراد اور 11 معذور افراد بھی اس اذیت ناک سلسلے کا حصہ بنے۔
تنظیم کے مطابق ملوث پادریوں میں سے صرف 76 پر چرچ کے اندر کارروائی کی گئی، جن میں سے صرف 18 کو برطرف کیا گیا، جب کہ پانچ پادریوں نے خودکشی کرلی۔
اب تک کیتھولک چرچ یا اٹالین بشپ کانفرنس نے اس رپورٹ پر کوئی باضابطہ ردِعمل نہیں دیا، تاہم ویٹی کن کے چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے چرچ قیادت کو بچوں کے تحفظ سے متعلق غیر سنجیدگی پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
گزشتہ ہفتے نئے پوپ لیو نے پہلی بار ان متاثرین سے ملاقات کی جنہیں مذہبی رہنماؤں نے زیادتی کا نشانہ بنایا، اور واضح ہدایت دی کہ
“چرچ کے اندر ہونے والی زیادتیوں کو کبھی نہ چھپایا جائے۔”
یہ پہلا موقع نہیں کہ کیتھولک چرچ اس نوعیت کے سنگین الزامات میں گھرا ہو۔ اس سے قبل امریکا، فرانس، آئرلینڈ اور آسٹریلیا میں بھی ہزاروں کیسز سامنے آ چکے ہیں، تاہم اٹلی میں چرچ قیادت طویل عرصے سے اس مسئلے کو تسلیم کرنے سے گریز کرتی رہی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos