ٹرمپ اور شی جن پنگ کی 6 سال بعد اہم ملاقات،کئی امور پر اتفاق

 جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان چھ سال بعد اہم ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات، تجارت اور عالمی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے اپنے چینی ہم منصب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “آپ سے دوبارہ مل کر خوشی ہوئی”، اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ امریکا اور چین کے درمیان طویل المدتی اور مضبوط تعلقات قائم رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کئی معاملات پر پہلے ہی متفق ہوچکے ہیں اور توقع ہے کہ آج مزید امور پر بھی اتفاق رائے پیدا ہو جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی اشارہ دیا کہ چین کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ ممکن ہے، جو دونوں معیشتوں کے لیے مثبت اثرات لائے گا۔

چینی صدر شی جن پنگ نے ملاقات کے دوران کہا کہ چین اور امریکا کو ایک دوسرے کا دوست بننا چاہیے، اور باہمی مفاد کے معاملات پر کھلے دل سے بات چیت ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی تجارتی ٹیموں میں متعدد نکات پر اتفاق ہوچکا ہے، اور دونوں ملکوں کی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

شی جن پنگ نے غزہ میں جنگ بندی کے عمل میں صدر ٹرمپ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ چین بھی عالمی سطح پر امن مذاکرات کو فروغ دینے کے لیے سرگرم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافات معمول کا حصہ ہیں، لیکن دونوں ممالک کو تعلقات کی مضبوط بنیاد کے لیے مل کر کام جاری رکھنا چاہیے۔

ملاقات سے قبل دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور ایک دوسرے کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔

بعد ازاں صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ ملاقات کامیاب ثابت ہوگی۔ تاہم انہوں نے شی جن پنگ کو “سخت گیر مذاکرات کار” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ ہمیشہ آسان نہیں ہوتا، مگر یہی چیز انہیں ایک مؤثر رہنما بناتی ہے۔”

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اور شی جن پنگ ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔