خرطوم: سوڈان میں خانہ جنگی کا سلسلہ رک نہ سکا، فوج اور نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورس (RSF) کے درمیان جھڑپوں میں شدت آگئی ہے، جس کے نتیجے میں مغربی کردفان اور دارفور کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، مغربی دارفور کے شہر الفاشر میں ریپڈ سپورٹ فورس نے مکمل قبضہ کر لیا ہے، جس کے بعد وہاں اجتماعی پھانسیوں، نسلی بنیادوں پر قتل عام اور شہریوں کی گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ حملے دانستہ اور منظم نسل کشی کا حصہ ہیں، جنہیں عالمی قوانین کے تحت جنگی جرائم قرار دیا گیا ہے۔
سوڈان ڈاکٹروں کے نیٹ ورک کے مطابق، الفاشر میں تباہی کے بعد صرف چار دنوں میں 62 ہزار سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے، جو اب شمالی سوڈان کے علاقے الضحبہ میں پناہ گزین ہیں، جہاں خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی شدید کمی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دارفور کے دیگر علاقوں میں بھی حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں، جس سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ اور یورپی ممالک نے سوڈان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بحرین میں ہونے والے *منامہ ڈائیلاگ سیکیورٹی سمٹ* میں برطانیہ، جرمنی اور اردن کے وزرائے خارجہ نے سوڈان میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
برطانوی وزیر خارجہ یوویٹ کوپر نے کہا، “سوڈان میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ انسانی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ اجتماعی قتل، جنسی تشدد اور بچوں پر ظلم نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔”
جرمن وزیرِ خارجہ نے صورتحال کو "تباہ کن اور قیامت خیز” قرار دیا، جبکہ اردن کے وزیرِ خارجہ نے عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق، اپریل 2023 سے جاری اس خانہ جنگی میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 1 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos