ابراہیمی معاہدے میں سعودی عرب کی شمولیت پر امریکی دباؤ بڑھ گیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس امکان کا اظہار کیا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے۔

امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اس معاہدے میں شامل ہوگا؟ اس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں لگتا ہے سعودی عرب شامل ہوگا اور "ہم حل نکال لیں گے”۔ دو ریاستی حل کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس کا انحصار اسرائیل اور ان پر ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر بات ہوگی۔

امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے 2020 میں طے پانے والے سلسلہ معاہدات ہیں، جس کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔