برلن: جرمنی نے ایک مسلم تنظیم کو ملک کے آئینی اصولوں کے خلاف سرگرمیوں اور خلافت کے قیام کی کوششیں کرنے کے الزام پر کالعدم قرار دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں پولیس نے 7 مقامات پر چھاپے مارے، جہاں اس تنظیم مسلم اِنٹرایکٹیو کا مرکز واقع تھا۔
جرمن پولیس نے تاحال کسی شخص کی گرفتاری ظاہر نہیں کی ہے البتہ تنظیم سے جڑے دفاتر اور دیگر مقامات کو بند کردیا گیا۔
جرمن وزیرِ داخلہ نے کہا کہ نفرت کے ذریعے آزاد معاشرے کو کمزور کرنے اور ملک کو اندر سے نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والی تنظیم کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ یہ تنظیم اپریل 2024 میں اس وقت توجہ کا مرکز بنی جب ہیمبرگ میں اس کے ایک مظاہرے میں 1200 سے زائد افراد نے شرکت کی۔
ان مظاہرین نے جرمن حکومت پر اسلام دشمنی کے الزامات عائد کیے جبکہ بعض شرکاء کے ہاتھوں میں خلافت ہی حل ہے کے نعرے والے بینرز تھے۔
جرمنی کی وزارتِ داخلہ کے مطابق مسلم اِنٹرایکٹیو پر خواتین کے حقوق سے انکار، اسرائیل کے خلاف نفرت انگیز بیانات، اور جرمن سماجی نظام کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے کے الزامات بھی ہیں۔
جرمن وزارت داخلہ نے بتایا کہ ان الزامات کی بنیاد پر حکومت نے مسلم انٹرویکٹیو تنظیم کو تحلیل کرنے اور اس کے تمام اثاثے ضبط کرنے کا اعلان کیا۔
ہیمبرگ کے وزیرِ داخلہ اینڈی گروٹے نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکام نے ایک خطرناک اور سرگرم اسلام پسند گروہ کو ختم کر دیا۔
پولیس نے برلن اور مغربی ریاست ہیسے میں دو دیگر تنظیموں جنریشن اسلام اور ریالٹیٹ اسلام کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے۔
یاد رہے کہ جرمنی ماضی میں بھی کئی مسلم تنظیموں پر پابندی لگا چکا ہےَ۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos