شامی صدر الشر کی ٹرمپ سے ملاقات کی تصویر شام کے صدر احمد الشرع وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن پہنچ گئے ہیں، جہاں توقع کی جا رہی ہے کہ یہ ملاقات مشرقِ وسطیٰ میں امریکی پالیسی کے ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے.
احمد الشراع ایک زمانے میں حیات تحریر الشام گروپ کے رہنما تھے اور اس سے قبل وہ القاعدہ سے بھی وابستہ تھے۔ امریکہ نے ان پر ایک کروڑ ڈالر انعام بھی رکھا تھا۔
لیکن اب امریکہ انہیں داعش کیخلاف اتحاد میں شامل کر رہا اور سب سے اہم بات امریکہ دمشق کے قریب ایک فوجی اڈہ قائم کرنے کا خواہشمند ہے۔
شام کی وزارت داخلہ نے الشرع کے واشنگٹن پہنچنے سے قبل داعش کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائیوں کا اعلان کیا۔ وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ ملک کے مختلف صوبوں میں داعش کے 61 ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے، جن میں 70 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا اور اسلحہ و دھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا۔
رواں ماہ کے شروع میں شام کے لیے امریکی نمائندے ٹام بیرک نے کہا تھا، ”امید ہے کہ الشرع داعش (آئی ایس) کے خلاف امریکی قیادت والے عالمی اتحاد میں شمولیت اختیار کرنے کا معاہدہ کریں گے۔‘‘
یہ ملاقات اس وقت ہو رہی ہے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے حال ہی میں احمد الشرع پر عائد سفری پابندیاں ہٹا دی ہیں۔ یہ کسی شامی صدر کا وائٹ ہاؤس کا پہلا دورہ ہے۔
شام میں امریکی فوجی اڈے کے قیام کا ارادہ
ایک شامی سفارتی ذریعے بے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا، ”امریکہ دمشق کے قریب ایک فوجی اڈہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد کے لیے رابطہ کاری کے ساتھ ساتھ شام اور اسرائیل کے درمیان پیش رفت پر بھی نظر رکھی جا سکے۔‘‘
ذرائع کے مطابق، واشنگٹن کے اس دورے میں احمد الشرع امریکی حمایت سے شام کی تعمیرِ نو کے لیے اربوں ڈالر کے فنڈز کے حصول کی کوشش کریں گے۔ ورلڈ بینک کے مطابق، شام کی بحالی کے لیے کم از کم 216 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
سیاسی مبصر سامی مباید کے مطابق، ’’یہ جدید شامی تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے، کیونکہ واشنگٹن کا دروازہ کسی شامی رہنما کے لیے پہلی بار اس طرح کھل رہا ہے۔‘‘
نیو لائنز انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجی اینڈ پالیسی کے تجزیہ کار نِک ہیرس نے کہا، ’’ٹرمپ، الشرع کو وائٹ ہاؤس بلا کر یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ اب دہشت گرد نہیں بلکہ ایک عملی رہنما ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ٹرمپ انتظامیہ الشرع کو ایک ایسے شراکت دار کے طور پر دیکھ رہی ہے جو شام کو امریکی اور سعودی اثر کے دائرے میں رکھتے ہوئے خطے میں استحکام لانے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘
اگر یہ ملاقات مثبت ثابت ہوتی ہے تو یہ شام کے لیے بین الاقوامی تنہائی کے خاتمے کی سمت ایک بڑا قدم ہوگا — مگر سوال یہ ہے کہ ٹرمپ اس ’’سابق جہادی‘‘ صدر سے صرف تعاون چاہتے ہیں، یا خطے میں اپنی نئی حکمتِ عملی کے لیے کوئی بڑا سودا طے کرنے جا رہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos