واشنگٹن:امریکا نے ایران کے بیلسٹک میزائل اور ڈرون پروگرام کے لیے پرزے اور آلات فراہم کرنے میں مبینہ طور پر معاونت کرنے والے 32 اداروں اور افراد پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان میں کچھ عناصر ایسے بھی شامل ہیں جو ایران کی پاسدارانِ انقلاب (آئی آر جی سی) سے منسلک بتائے جا رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدام اقوام متحدہ کی حالیہ پابندیوں کے نفاذ اور ایران کے جارحانہ ہتھیاروں کے پروگرام کو محدود کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندیاں ان بین الاقوامی اقدامات کی حمایت میں لگائی گئی ہیں جو 27 ستمبر کو ایران پر دوبارہ نافذ کی گئی تھیں۔
محکمہ خارجہ نے وضاحت کی کہ اقوام متحدہ کی یہ پابندیاں ایران کے جوہری، بیلسٹک میزائل اور روایتی ہتھیاروں کے پروگرام کے ساتھ ساتھ خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے ہیں۔
امریکا نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ان عالمی پابندیوں پر مکمل طور پر عمل کریں اور ایران کو ہتھیاروں یا میزائل سازی میں استعمال ہونے والی کسی بھی ٹیکنالوجی یا مواد کی فراہمی سے گریز کریں۔
امریکی بیان کے مطابق یہ فیصلہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے تسلسل میں کیا گیا ہے، جس کا مقصد ایران کے میزائل پروگرام کو محدود کرنا اور پاسدارانِ انقلاب کو ایسے وسائل تک رسائی سے روکنا ہے جو خطے میں عدم استحکام پیدا کر سکتے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ امریکا تیسرے ممالک میں موجود ان اداروں کے خلاف بھی کارروائی جاری رکھے گا جو ایران کے میزائل اور ڈرون پروگرام کے لیے سپلائی نیٹ ورکس کو سہارا دے رہے ہیں، کیونکہ یہ سرگرمیاں عالمی امن کے لیے خطرہ سمجھی جاتی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت عائد کی گئی ہیں، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں ملوث عناصر کو نشانہ بناتا ہے، جبکہ ایگزیکٹو آرڈر 13224 (ترمیم شدہ) کے تحت بھی لگائی گئی ہیں جو دہشت گرد گروہوں اور ان کے حمایتیوں کے خلاف پابندیوں سے متعلق ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos