برطانوی جریدے گارڈین نے غزہ کے حوالے سے امریکا کا ایک نیا منصوبہ بے نقاب کیا ہے، جس کے تحت فلسطینیوں کے محصور شہر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا نے غزہ کی طویل مدتی تقسیم کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے، جس میں ایک گرین زون ہوگا جو اسرائیلی اور بین الاقوامی فوجی کنٹرول میں ہوگا، اور تعمیر نو کے لیے مخصوص ہوگا، جبکہ ایک ریڈ زون ہوگا جسے کھنڈرات کی صورت میں چھوڑ دیا جائے گا۔
غزہ کے مشرقی حصے میں ابتدائی طور پر غیر ملکی فوجی دستے اسرائیلی اہلکاروں کے ساتھ تعینات ہوں گے، تاکہ موجودہ اسرائیلی زیرِ کنٹرول علاقے سے تقسیم قائم کی جا سکے۔
جارحانہ منصوبے پر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے تحفظات ظاہر کیے ہیں، کیونکہ اس منصوبے کے تحت فلسطینی حکمرانی محدود ہوگی اور باقاعدہ اسرائیلی حملوں کا خطرہ برقرار رہے گا۔
رپورٹ کے مطابق گرین زون کی تعمیر نو کے لیے فلسطینیوں کو منتقل کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے، جبکہ امریکا نے متبادل محفوظ کمیونٹیز کے منصوبے کو ترک کر دیا ہے۔ ابتدائی طور پر چند سو اہلکار تعینات ہوں گے، جسے بعد ازاں 20 ہزار تک بڑھانے کی تجویز ہے، تاہم فوجی دستے صرف گرین زون میں تعینات رہیں گے۔
جریدے نے خبردار کیا ہے کہ تقسیم شدہ غزہ میں ایک ایسی صورت حال پیدا ہو رہی ہے جو نہ جنگ ہوگی نہ امن، جہاں فلسطینیوں کی اپنی حکمرانی نہ ہوگی اور امدادی سرگرمیوں پر رکاوٹیں آئیں گی۔
امریکا کی جانب سے یورپی ممالک کو امن فورس میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی، لیکن یورپی ممالک کی جانب سے فوج بھیجنے میں ہچکچاہٹ کے باعث منصوبہ غیر حقیقی قرار پایا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos