ایپسٹین فائلز کے اجرا کا بل امریکی کانگریس میں بھاری اکثریت سے منظور

امریکی ایوان نمائندگان میں بدنام زمانہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق مزید دستاویزات جاری کرنے کا بل بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ 427 اراکین نے بل کے حق میں ووٹ دیا جبکہ صرف ایک ریپبلکن رکن کلے ہیگن نے مخالفت کی۔ بل کو منظوری کے لیے سینیٹ بھیج دیا گیا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی ماہ تک اس اقدام کی مخالفت کرتے رہے تاہم ووٹنگ سے قبل مؤقف بدلتے ہوئے کہا کہ ریپبلکنز کو فائلز جاری کرنے کے حق میں ووٹ دینا چاہیے کیونکہ چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

ڈیموکریٹس کی جانب سے جاری کی گئی 20 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ایپسٹین کیس کی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ ایپسٹین کے جنسی جرائم اور استحصال سے آگاہ تھے۔ ٹرمپ ان الزامات کی تردید کرتے رہے اور کہتے ہیں کہ ان کا ایپسٹین کی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں، جو کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال اور سمگلنگ کے الزامات میں سزا یافتہ تھا۔ ریپبلکن اکثریتی ایوان میں قرارداد کی منظوری سے قبل تقریباً دو درجن خواتین، جو مبینہ طور پر ایپسٹین کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوئی تھیں، کانگریس کے باہر جمع ہوئیں اور فائلز جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ ووٹ کے بعد یہ خواتین ایوان کی عوامی گیلری میں موجود رہیں، جہاں کئی آبدیدہ ہو گئیں اور ایک دوسرے کو گلے لگاتی دکھائی دیں۔

ایپسٹین اسکینڈل طویل عرصے سے ٹرمپ کے لیے سیاسی چیلنج بنا ہوا تھا، خاص طور پر اس لیے کہ ان کے کئی ووٹرز یہ سمجھتے تھے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایپسٹین کے بااثر افراد سے تعلقات کو چھپانے کی کوشش کی اور ان کی متنازعہ موت کی تفصیلات کو بھی دبایا۔ ٹرمپ 1990 اور 2000 کی دہائی میں سماجی تقریبات میں ایپسٹین کے ساتھ دیکھے جاتے رہے تھے، تاہم وہ کہتے ہیں کہ بعد میں انہوں نے اس تعلق کو ختم کر دیا کیونکہ ایپسٹین انہیں “خراب شخص” لگا۔

ایک صحافی کے سوال پر ٹرمپ نے اوول آفس میں برہمی کا اظہار کیا اور اسے “برا شخص” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ٹی وی نیٹ ورک کا لائسنس منسوخ کر دینا چاہیے۔ رائٹرز اور اپساس کے تازہ سروے کے مطابق صرف 44 فیصد ریپبلکنز ٹرمپ کے اس معاملے میں طرزِ عمل کی حمایت کرتے ہیں جو مجموعی کارکردگی کی 82 فیصد منظوری سے خاصی کم ہے۔ ووٹ سے قبل ایک متاثرہ خاتون جینا لیسا جونز نے کہا کہ “صدر ٹرمپ! اسے سیاسی نہ بنائیں، یہ آپ کے بارے میں نہیں ہے”، اور بتایا کہ ایپسٹین نے 14 سال کی عمر میں ان کا استحصال کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔