افغانستان سے کشیدگی نے پاکستانی تاجروں کے کروڑوں ڈبو دیئے

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے باعث طورخم بارڈر پر کئی ہفتوں سے تجارت معطل ہے، جس کے نتیجے میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے دو درجن سے زائد ہول سیل ڈیلرز کے کروڑوں روپے ڈوب گئے۔

تاجروں کے مطابق انگور، قندھاری انار، سبزی اور خاص طور پر خشک میوہ جات کی خرید کے لیے افغان تاجروں کو ایڈوانس ادائیگیاں کی گئی تھیں، تاہم یہ تمام پھل اور سبزیوں سے بھرے ٹرالرز مسلسل افغان علاقے میں کھڑے ہیں جس کے باعث سامان خراب ہونا شروع ہوگیا۔

متعدد ٹرالے گلنے سڑنے کے بعد افغان منڈیوں کی طرف واپس جانا شروع ہوگئے ہیں جبکہ افغان تاجروں نے خراب مال کا ذمہ دار خود کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے متبادل ادائیگی سے بھی ہاتھ کھینچ لیا ہے۔

ہول سیل تاجروں کا کہنا ہے کہ چار، پانچ، آٹھ، دس کروڑ تک کے نقصانات سامنے آئے ہیں جبکہ ایک بڑے تاجر گروپ کا نقصان پندرہ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ افغان تاجر متبادل ادائیگی کی صورت میں پندرہ سے بیس فیصد کٹوتی پر آمادہ دکھائی دیتے ہیں۔

سبزی منڈی انجمن تاجراں کے صدر غلام قادر میر کے مطابق سپلائی بند ہونے کی وجہ سے انگور اور انار کی قیمت 600 سے 700 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرحد پار کھڑے کنٹینرز کو آخری بار پاکستان داخلے کی اجازت دی جائے تاکہ تاجروں کو مکمل تباہی سے بچایا جاسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔