مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی کے درمیان مصالحانہ اور مفاہمت آمیز ماحول میں ملاقات ہوئی۔
وائٹ ہاؤس میں ون ٹوون ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ظہران ممدانی کے ساتھ ملاقات انتہائی مثبت رہی، انہوں نے کہا کہ نیویارک کی بہتری کے لیے نو منتخب میئر کی مکمل معاونت کرے گی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امید ہے ظہران ممدانی نیویارک کے معاملات بہترین انداز میں چلائیں گے اور وہ معاملات جتنا بہتر چلائیں گے میں اتنا ہی خوش ہوں گا، ہم ان کی ہر ممکن مدد کریں گے تاکہ وہ شہریوں کی توقعات پر پورا اتر سکیں۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ نیتن یاہو کی گرفتاری سے متعلق کسی قسم کی گفتگو ملاقات میں نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ظہران ممدانی کے کچھ فیصلے قدامت پسندوں کے لیے حیرت کا باعث بن سکتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ممدانی کچھ قدامت پسندوں کو واقعی حیران کر دیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اوول آفس میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے، دونوں رہنمائوں نے حیرت انگیز طور پر مفاہمت آمیز لہجہ اختیار کیا۔
بار بار، دونوں نے نیویارک شہر کے معاشی بحران سے نمٹنے میں اپنی مشترکہ دلچسپی پر زور دیا۔ وہ اکثر مسکراتےرہے۔
میٹنگ کا لب و لہجہ سیاسی مبصرین کو غیرمتوقع دکھائی دیا، لیکن اس نے یہ تاثرپیش کیا کہ دونوں سمجھتے ہیں کہ بحران سے نمٹنا ان کی سیاسی کامیابی کے لیے اہم ہے۔
جس لمحے سے انہوں نے پریس سے بات کرنا شروع کی اس وقت سے مصالحانہ لہجہ واضح تھا۔
نجی ملاقات کے بعد میڈیا کا سامنا کرتے ہوئے، ممدانی ٹرمپ کے دائیں جانب مہذب اندازمیں کھڑے ہو گئے، صدر ریزولیوٹ ڈیسک کے پیچھے بیٹھے تھے۔ ان کی باڈی لینگویج پر سکون تھی۔
ٹرمپ نے نہ صرف ممدانی پر کوئی حملہ کرنے سے گریز کیا بلکہ متعدد بار ان کی تعریف کی۔ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ ممدانی واقعی عظیم میئرثابت ہوں گے۔بعد میں، صدر نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ بہت اچھا کام کر سکتے ہیں۔
ممدانی اور ٹرمپ نے میئر الیکشن کے دوران سیاسی مخاصمت کا تبادلہ کیا۔ کمرے میں موجود ایک رپورٹر نے ان دونوں افراد کو یاد دلایا کہ ٹرمپ نے انہیں کمیونسٹ کہا تھا اور ممدانی نے صدر کو ظالم کہا تھا۔
دونوں نے اپنے سابقہ بیانات کے بارے میں متعدد سوالات کو ٹال دیا ۔
یہاں تک کہ ٹرمپ نے خوشگوار اندازمیں ممدانی کو اس سوال کا جواب دینے کی صلا ح دی جب پوچھاگیا کہ آیا منتخب میئر کے خیال میں صدر فاشسٹ ہیں۔
یہ ٹھیک ہے، آپ صرف ہاں کہہ سکتے ہیں، ٹرمپ نے مداخلت کرتے ہوئے ممدانی کو بازو پر ہلکا سا تھپتھپایا اور مسکرا دیئے۔
سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے اس حملے کو پسپا کر دیا جو نیویارک میں گورنرکا انتخاب لڑنے والے ان کے ایک اعلیٰ سیاسی اتحادی نے ممدانی کے خلاف کیاتھا۔
کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس وقت اوول آفس میں ایک ‘جہادی کے ساتھ کھڑے ہیں؟ ایک رپورٹر نے ریپبلکن کانگریس وومن ایلیس اسٹیفانک کے حوالے سے پوچھا۔ٹرمپ نے اس کا جواب نفی میں دیا۔
ایک موقع پر، ٹرمپ نے یہاں تک کہا کہ ایک مختلف سیاسی زندگی میں، وہ خود نیویارک کا میئر بننا پسند کریں گے۔
میئر ظہران ممدانی نے بھی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر نیویارک کے لیے بہتر کام کریں گے۔
ظہران ممدانی نے نام لیے بغیر امریکا کی اسرائیل کو دی جانے والی فنڈنگ پالیسی پر تنقید کی، انہوں نے کہا کہ ان کے حامی اور ٹرمپ کے حامی اس بات پر متفق ہیں کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے ممالک کی فنڈنگ بند ہونی چاہیے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اس موقع پر جنگ و امن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج مشرق وسطیٰ میں میری وجہ سے امن قائم ہے میں نے دنیا میں 8 جنگیں رکوائیں جس میں پاک بھارت امن ڈیل بھی شامل ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے حامیوں کے ظہران ممدانی کی حمایت کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ ہم دونوں کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے جنگوں کا خاتمہ۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos