کانگریس ویمن پریملا جے پال اور کانگریس مین گریگ کاسار

امریکی کانگریس کے 44 ڈیموکریٹس کا پاکستان پر فوری پابندیوں کا مطالبہ

امریکی کانگریس کے 44 ڈیموکریٹس نے سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو خط لکھ کر پاکستان کے سینئر حکام پر فوری پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال اور بیرونِ ملک مخالفین کے خلاف بڑھتی کارروائیاں تشویشناک ہیں۔

ڈیموکریٹک کانگریس ویمن پریملا جے پال اور کانگریس مین گریگ کاسار کی قیادت میں بھیجے گئے اس خط پر الہان عمر اور راشدہ طلیب سمیت 44 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔ خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان کے بعض حکام امریکہ میں رہائش پذیر شہریوں اور ان کے اہلخانہ کو پاکستان میں خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بدھ کو جاری ہونے والے اس خط میں نشانہ بنائے گئے افراد پر ویزا پابندی، اثاثوں کے منجمد کیے جانے اور دیگر ٹارگٹڈ اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے حکام کے خلاف کارروائی ضروری ہے جو سیاسی مخالفین کو گرفتار کرنے، بیرونِ ملک مقیم ناقدین کو ہراساں کرنے اور اظہارِ رائے کو دبانے کے لیے ریاستی طاقت استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ یا واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

حقوقِ انسانی کے گروپ "فرسٹ پاکستان گلوبل” کے مطابق خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکی شہریوں اور رہائشیوں کو پاکستان کی مبینہ آمرانہ پالیسیوں پر تنقید کے باعث دھمکیاں، ہراسانی اور بعض صورتوں میں ان کے خاندانوں کے خلاف کارروائیاں برداشت کرنا پڑی ہیں۔

خط میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان میں سیاسی مخالفین کو بلا الزام حراست میں رکھا جا رہا ہے، صحافیوں کو اغوا یا جلاوطنی پر مجبور کیا جا رہا ہے، اور عام شہریوں کو سوشل میڈیا پوسٹس پر گرفتار کیا جا رہا ہے، جب کہ خواتین، مذہبی اقلیتیں اور بلوچ برادری سب سے زیادہ نشانہ بنتے ہیں۔

خط میں 2024 کے عام انتخابات میں مختلف بے ضابطگیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ آزاد مبصرین کی رپورٹس نے بھی ان خدشات کی تصدیق کی، جن پر امریکی محکمۂ خارجہ پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔

ارکانِ کانگریس نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلوبل میگنٹسکی ایکٹ کے تحت پابندیاں، ویزا بین اور اثاثے منجمد کرنے جیسے اقدامات کرے، ساتھ ہی سابق وزیر اعظم عمران خان اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی بھی یقینی بنائی جائے۔

خط میں پانچ تفصیلی سوالات بھی شامل ہیں جن کے ذریعے امریکی محکمۂ خارجہ سے یہ پوچھا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں مبینہ ٹرانس نیشنل ریپریشن روکنے کے لیے کیا اقدامات کر رہا ہے۔ سیکریٹری روبیو سے 17 دسمبر 2025 تک جواب طلب کیا گیا ہے۔

اس سے قبل اسی سال 50 سے زائد ارکان نے “پاکستان فریڈم اینڈ اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ” کے نام سے ایک قرارداد بھی پیش کی تھی، جو اس وقت امریکی ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی میں ووٹنگ کی منتظر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔