امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں جمہوریہ کانگو اور روانڈا کے صدور نے واشنگٹن میں امن معاہدے پر دستخط کر دیے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تین دہائیوں سے جاری دشمنی کے خاتمے کی راہ ہموار ہو گئی۔
واشنگٹن میں ہونے والی اس تقریب میں صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے صدر فیلکس تشیسکیدی اور روانڈا کے صدر پال کاگامے کو ڈونلڈ جے ٹرمپ انسٹیٹیوٹ آف پیس میں ایک میز پر بٹھایا، جہاں فریقین نے نہ صرف گزشتہ ماہ طے پانے والے معاشی انضمام کے معاہدے کی توثیق کی بلکہ جون میں امریکی ثالثی سے طے شدہ مگر تاحال نافذ نہ ہونے والے امن معاہدے پر بھی دوبارہ اتفاق کر لیا۔
امریکی حکام کے مطابق دونوں ممالک نے اہم معدنیات، سیکیورٹی تعاون اور اقتصادی شراکت داری سے متعلق نئے معاہدوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔ واشنگٹن کا مقصد کانگو کے قیمتی قدرتی وسائل تک بہتر رسائی اور اہم معدنیات کے شعبے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ "ہم ایک ایسی جنگ ختم کر رہے ہیں جو دہائیوں سے جاری تھی۔ اب یہ ممالک لڑائی کے بجائے ترقی کی طرف بڑھیں گے اور امریکا کے ساتھ مضبوط شراکت داری قائم کریں گے۔”
دونوں ممالک نے طے کیا کہ روانڈا کانگو میں باغی گروہوں کی حمایت ختم کرے گا اور ایک دوسرے کے خلاف فوجی کارروائیاں بند کی جائیں گی۔
روانڈا کے صدر پال کاگامے نے کہا کہ 30 سالہ تنازعہ ختم کرنے کے لیے کئی ممالک نے کوششیں کیں مگر کامیابی نہ مل سکی، تاہم ٹرمپ نے غیر جانبدارانہ کردار ادا کرتے ہوئے یہ ممکن بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاہدہ ناکام ہوا تو ذمہ داری دونوں ممالک کی ہوگی۔
کانگو کے صدر فیلکس تشیسکیدی نے معاہدے کو خطے کی خوشحالی کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ اور دیگر شراکت دار ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے امن کے لیے واشنگٹن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، یہ پورے خطے کے استحکام کا باعث بنے گا۔”
واضح رہے کہ امریکی ڈونلڈ ٹرمپ اب تک 8 جنگیں رکوانے کا دعویٰ کر چکے ہیں جن میں پاک بھارت جنگ بھی شامل ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos