جماعت اسلامی کی قیادت کو دہشت گردی کے جعلی مقدمہ میں پھنسانے کی تیاری جاری ہے۔فائل فوٹو

بنگلادیش میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان، ریفرنڈم بھی ہوگا

بنگلادیش میں 12 فروری 2026 کو عام انتخابات کرانے کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا ہے، جو اگست 2024 میں بھارت نواز سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی معزولی کے بعد ہونے والا پہلا قومی انتخاب ہوگا۔

نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیرِ قیادت عبوری انتظامیہ گزشتہ برس سے برسرِ اقتدار ہے اور تاخیر شدہ اصلاحات کے باعث حالیہ دنوں میں نئے مظاہروں اور سیاسی بے چینی کا سامنا کر رہی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایک ہی دن عام انتخابات اور آئینی چارٹر پر ریفرنڈم ہوگا۔ چیف الیکشن کمشنر اے ایم ایم ناصرالدین نے بتایا کہ 13ویں قومی پارلیمنٹ کی 300 نشستوں کے لیے ووٹنگ 12 فروری کو ہوگی، جب کہ اسی روز ’’جولائی چارٹر‘‘ نامی اصلاحاتی منصوبے پر بھی عوام کی رائے لی جائے گی۔ اس چارٹر میں انتظامی اختیارات محدود کرنے، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سیاسی استعمال کو روکنے جیسے اہم نکات شامل ہیں۔

شیڈول کے مطابق کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 29 دسمبر، جانچ پڑتال 30 دسمبر سے 4 جنوری تک، اور دستبرداری کی آخری تاریخ 20 جنوری مقرر کی گئی ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹنگ کی تیاریوں کا بڑا حصہ مکمل ہو چکا ہے اور اعلان کے ساتھ ہی انتخابی مرحلہ باضابطہ طور پر شروع ہو گیا ہے۔

انتخابات میں بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کو مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے، جب کہ جماعتِ اسلامی بھی ایک دہائی بعد دوبارہ انتخابی سیاست میں واپس آرہی ہے۔ جماعتِ اسلامی کو 2013 میں شیخ حسینہ حکومت نے عدالتی فیصلے کے ذریعے انتخابی عمل سے خارج کیا تھا۔ اس کے علاوہ شیخ حسینہ کے خلاف تحریک چلانے والی ’’نیشنل سٹیزن پارٹی‘‘ بھی میدان میں اتر رہی ہے۔

دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی برقرار ہے، جس سے انتخابی ماحول میں نئی صف بندیاں جنم لے رہی ہیں اور ملک میں سیاسی مقابلہ مزید دلچسپ صورت اختیار کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔