فرعونی دور کے صندوق نے مصری عوام میں خوف پھیلا دیا

0

سدھارتھ شری واستو
مصر ومیں ملنے والے فرعونی دور کے ایک صندوق نے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ ماہرین کی جانب سے 6 فٹ اونچے بکسے کو کھولنے کے اعلان پر اسکندریہ میں بے چینی پھیل گئی تھی۔ تاہم صندوق کو جب کھولا گیا تو اس میں سے بدبو کے بھپکے اٹھنے لگے، جس سے دو ماہرین اور ایک مزدور موقع پر بے ہوش ہو گئے۔ وہم کے شکار علاقے کے عوام نے تعفن کو کسی بھوت یا طلسمی آسیب کا اثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ صندوق سے نکلنے والی بلا یا عفریت پُراسرار اموات کا سبب بنے گا۔ مصری میڈیا نے بتایا ہے کہ جب ماہرین نے صندوق کو کھولنے کا اعلان کیا تو مقامی افراد اپنے گھر بار سے دور چلے گئے تھے اور سماجی رابطوں کی سائٹس پر مصر بھر میں یہ افواہ پھیل گئی کہ اس سیاہ رنگ کے بکسے میں عظیم یونانی فاتح ’’سکندر اعظم‘‘ کی ممی ہو سکتی ہے، جس کی حفاظت کیلئے اس وقت کے ماہرین نے کوئی طلسمی جسم یا عفریت کا حصار قائم کر رکھا ہے، جس کو کھولنے کی صورت میں قدیم مصری جادوئی علوم کی مدد سے اس میں بند کیا جانے والا عفریت آزاد ہوجائے گا اور پھر مصری عوام کو پریشان کرے گا، جس سے ان کی پر اسرار اموات واقع ہوسکتی ہیں یا ان کو جان لیوا بیماریوں سے سابقہ بھی پڑ سکتا ہے۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا کہ یہ آسیب مصری علاقوں میں قدرتی آفات لانے کا سبب بن سکتا ہے۔ جیسا کہ 1922ء میں عالمی و مقامی ماہرین آثار قدیمہ کی جانب سے ’’طوطنخ آمن‘‘ کے مقبرے کو کھولنے والے تمام افراد کی ایک ایک کر کے پر اسرار حالات میں اموات واقع ہوگئی تھیں۔ ان میں برطانوی لارڈ کارنارورن سر فہرست تھے، جو 20 نومبر1922ء کو طوطنخ آمن کے مقبرے کو کھولے جانے کے محض پانچ ماہ بعد پُراسرار حالات میں ہلاک ہوئے۔ ان کے بعد معاون ہاورڈ کارٹر سمیت کُل 12 افراد کی پُراسرار انداز میں موت واقع ہوئی، جس کی کوئی توجیہ پیش نہیں کی جاسکی تھی۔ مصری عوام کا کہنا تھا کہ فرعون طوطنخ آمن کے مقبرے کے طلسمی حصار کو توڑنے کی پاداش میں وہ آسیبی طاقتوں کی جانب سے نشانہ بنا کر ہلاک کئے گئے۔ مصری میڈیا کے مطابق ماہرین نے جب اس سیاہ صندوق کو اسکریو ڈرائیورز اور دیگر آلات کی مدد سے کھولا تو اس میں فوری طور پر انتہائی ناگوار بدبو کے بھپکوں نے سبھی کو پریشان کر دیا۔ بھپکوں سے موقع پر دو ماہرین اور ایک مددگار مزدور بے ہوش ہوگئے، جس پر ماہرین اور مقامی مصری مدد گاروں میں بھگدڑ مچ گئی اور انہوں نے ’’طلسمی مخلوق‘‘ یا بھوت کی موجودگی کے شبہے پر باقاعدہ چیخنا چلانا شروع کردیا۔ جس پر مصری ادارہ آثار قدیمہ کے حکام نے اس صندوق کو فوری طور پر بند کر دیا۔ بعد ازاں مصری افواج سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو طلب کیا گیا، جنہوں نے بکسے کو کھول تو دیا، لیکن اس میں سے کسی حکمراں یا خاص چیز کے بجائے گندے پانی میں ڈوبے ہوئے تین ڈھانچے بر آمد ہوئے، جن میں سے ایک کی کھوپڑی پر تیر کا نشان پایا گیا ہے۔ مصری ماہر آثار قدیمہ الوزیری نے آن لائن آسٹریلوی جریدے نیوز ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس بکس کی بناوٹ سیاہ رنگ کے سنگ مرمر سے کی گئی ہے اور اس کو یہاں دفن ہوئے دو ہزار سال ہو چکے تھے۔ بیشتر ماہرین کا خیال تھا کہ اس میں کوئی خاص فرعونی حکمراں کی ممی موجود ہوگی لیکن ساتھ ساتھ مصری عوام اور ماہرین نے اس بارے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا تھا کہ مصری بکس کو طلسمی اثرات کے تحت بند کیا گیا ہوگا، جیسا کی ماضی میں کئی مصری فرعونی حکمراں کے تابوت بکس کو کھولنے پر ہو چکا ہے، اسی طرح اب بھی وہ طلسمات کی انتقامی کارروائیوں کا ہدف بن جائیں گے۔ واضح رہے کہ سیاہ سنگ مرمر گرینائٹ سے بنا ہوا یہ صندوق اسکندریہ کے ایک فرعونی مقبرے کے اندر زمین میں تھا۔ ممیوں کے کمروں کو جادوئی حصار میں بند کیا گیا تھا اور ایسا اس لئے کیا گیا تھا کہ جادو کے اثرات کے تحت بند کمروں میں کوئی در اندازی نہ کر سکے۔ مصری عوام کے ایک بہت بڑے طبقہ کا کہنا ہے کہ بکس کو کھولنے پر نکلنے والے شدید بد بودار بھپکے کسی یا عفریت کے تھے، جو اب آزاد ہو چکا ہے اور مصر اب کسی بلا کی زد میں آسکتا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس بکسے میں موجود ڈھانچے کمانڈرز کے ہیں۔ تاہم بکس سے حکمرانوں کیلئے مختص کسی قسم کے آثار، زیورات یا طلائی ماسک نہیں ملے، جس سے یقین کیا جا سکے یہ باکس فوجی کمانڈرز کا تھا۔ مصری ماہرین آثار قدیمہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ بکسا اور اس سے نکلنے والی چیزیں اور ڈھانچے نیشنل میوزیم اسکندریہ میں منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں ان کا فارنسک اور ریڈیو کاربن ٹیسٹ کیا جائے گا، جس سے ان کی اموات کی وجوہات کو جاننے میں مدد ملے گی۔ ٹیسٹ سے یہ بھی پتا چل جائے گا کہ یہ اموات کس دور میں ہوئیں۔ مصری ماہر ڈاکٹر ایمان اشماوی کا کہنا ہے کہ یہ سیاہ گرینائٹ کا تابوت 6 فٹ اونچا ہے، جبکہ اس کی چوڑائی 5 فٹ اور طول 9 فٹ ہے، جس سے یقین کیا جاتا تھا کہ اس کے اندر کوئی خاص چیز ہے۔ یہ تابوت زمین کے 6 میٹر اندر سے ملا ہے اور ابتدائی رپورٹ یہ کہتی ہے کہ اس تابوت کو دفنانے کے بعد پہلی بار کھولا گیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More