بزرگان دین کے ایمان افروز واقعات

0

ایک شخص حضرت محمد بن واسعؒ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے اشرفیوں کی دو تھیلیاں آپؒ کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے کہا:
’’آپ کو خوب یاد ہوگا… آپ کے اور میرے والد کے درمیان دوستی تھی اور وہ حلال روزی کمانے اور کھانے والے تھے، لہٰذا ان کا چھوڑا ہوا مال حلال ہے، لہٰذا آپ یہ قبول فرمالیں۔‘‘
آپؒ نے وہ تھیلیاں اس سے قبول فرمالیں… لیکن اس کے وہاں سے جاتے ہی آپ نے اپنے خادم کو اس کے پیچھے روانہ کیا اور فرمایا:
’’یہ تھیلیاں اسے واپس دے آئو… کیونکہ مجھے یاد آگیا کہ اس کے باپ سے میرے باپ کی دوستی خالص حق تعالیٰ کے لیے تھی۔‘‘
ابو عثمان مغربیؒ کے ایک مرید نے ایک دن ان سے کہا:
’’حضرت! مجھ پر اکثر ایسا وقت بھی آتا ہے کہ میں زبان سے تو خدا کا ذکر کرتا رہتا ہوں، لیکن بے دلی سے، یعنی دل سے ذکر نہیں کرتا۔‘‘
آپؒ نے یہ سن کر فرمایا:
’’شکر کر! تیرے کسی عضو کو خدمت پر مامور تو کیا جاتا ہے۔‘‘
حضرت بشر بن منصورؒ ایک دن نماز میں مشغول تھے اور لمبے لمبے سجدے کر رہے تھے۔ ایک شخص انہیں لمبے لمبے سجدے کرتا دیکھ رہا تھا اور حیران ہو رہا تھا… آخر آپ نے سلام پھیرا اور اس سے فرمایا:
’’اے شخص! حیران کیوں ہوتے ہو، کیا ابلیس ایک لمبی مدت تک ایسی ہی عبادت میں مشغول نہیں رہا تھا اور پھر یہ بھی تجھے معلوم ہی ہوگا کہ آخر کار اس کا انجام کیا ہوا۔‘‘
ایک دولت مند آدمی نے یہ اصول بنا رکھا تھا کہ صوفیوں کے علاوہ کسی کو صدقہ نہیں دیتا تھا اور کہا کرتا تھا:
’’یہ وہ لوگ ہیں، جنہیں حق تعالیٰ کے سوا اور کسی کا خیال نہیں ہوتا اور اگر انہیں کسی شے کی حاجت ہو جائے تو ظاہر ہے، وہ خیال غلط ہوکر رہ جاتا ہے اور اس دل کو جو حق تعالیٰ کا دوست ہے، میں ایسے سیکڑوں دلوں سے افضل سمجھتا ہوں، جو دنیا کے خیال میں گرفتار ہوں۔‘‘
اس دولت مند کی یہ بات حضرت جنید بغدادیؒ کو بتائی گئی۔ آپؒ نے سن کر فرمایا:
’’یہ بات اولیائے حق میں سے کسی ولی کی کہی ہوئی بات معلوم ہوتی ہے۔‘‘
وہ شخص پیشے کے لحاظ سے کریانہ مرچنٹ تھا۔ وہ رفتہ رفتہ مفلس ہوگیا… اس کی وجہ یہ بنی کہ درویش اس سے جو چیز بھی خریدتے تھے، وہ اس کی قیمت وصول نہیں کرتا تھا، آخر حضرت جنید بغدادیؒ نے اسے مال دیا، تاکہ اپنی تجارت جاری رکھ سکے اور ساتھ ہی اس سے فرمایا:
’’تجھ جیسے شخص کو تجارت میں خسارہ نہیں ہو سکتا، کیونکہ تم آخرت کے تاجر ہو۔‘‘
(جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More