کلام الہٰی کے عاشق

0

کوئی ایسی کتاب لائیے:
1950ء میں مجلس احرار اسلام کی آل پاکستان کانفرنس منعقد ہوئی۔ ایک اجلاس میں شاہ جیؒ نے دوران تقریر فرمایا:
آج قاضی احسان احمد صاحب نے روس کی چھپی ہوئی کتاب مجھے دکھائی، جس کا نام ’’اسٹالن‘‘ ہے، قاضی صاحب نے اس کی طباعت و کتابت کی خوبیوں اور اس کی دلکشی و دلفریبی کی قصیدہ خوانی کرتے ہوئے بتایا: شاہ جی! دیکھو ان تمام خوبیوں کے باوصف اس کتاب کی قیمت روپیہ یا بارہ آنا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ کوئی کمال نہیں۔ اسٹالن کی اپنی حکومت، اپنی سیاہی، اپنا قلم، اپنا کاغذ، اپنا پریس، اپنے ملازمین اور کارندے غرضیکہ اس سلسلے کے تمام ساز و سامان اسے مہیا ہیں، وہ جو چاہے جس طرح چاہے اسے شائع کرسکتا ہے۔ اسے یہ کتاب دنیا کو مفت تقسیم کرنی چاہیے۔ اسٹالن کا یہ کوئی کمال اور خوبی نہیں، کمال اور خوبی ملاخطہ کرنا ہو تو قرآن پاک کی تاریخ ملا خطہ فرمائیے۔
وہاں نہ قلم، نہ دوات، نہ پریس، نہ عملہ، نہ حکومت اور نہ ہی دنیاوی ساز وسامان جن کے بل بوتے پر قرآن کی اشاعت کا اہتمام کیا جا سکے۔
لیکن کمال ملا خطہ ہو کہ آج قرآن مجید کروڑوں انسانوں کے سینوں میں محفوظ ہے۔ میں دنیا کو چیلنج کرتا ہوں کہ قرآن مجید کے مقابلے میں کوئی ایسی کتاب لائیے، جو آج تک اس سے زیادہ اشاعت پذیر ہوئی ہو اور اس سے زیادہ انسانوں کے سینے میں محفوظ ہو۔ (امیر شریعت نمبر:185/1)
یونہی سہی
ایک دفعہ لاہور دفتر احرار میں چند نوجوان آئے اور انہوں نے قرآن اور دیگر کتابوں کے موازنے کی گفتگو کی تو آپؒ نے فرمایا:
’’میاں تم قرآن پاک کو الہامی کتاب مان کر نہ پڑھو، عربی ادب عالیہ کی کتاب سمجھ کر ہی پڑھ لو تو تمہاری روح پاک ہو جائے گی۔‘‘
حضرت امیر شریعتؒ کا یہ قول بہت مشہور ہے کہ آپ نے ’’یونیورسٹائزڈ‘‘ طبقہ سے مخاطب ہو کر فرمایا:
’’بابو لوگو! قرآن ہماری طرح نہ سہی، اقبالؒ کی طرح پڑھ لو! دیکھو اقبالؒ نے قرآن ڈوب کر پڑھا تو تہذیب فرنگ پر ہلہ بول دیا۔ (امیر شریعت نمبر: صفحہ 428)
(جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More