خلاصۂ تفسیر

0

اور ( آگے پھر مطلق اہل ایمان و اہل جنت کا بیان ہے کہ) ہم ان کو میوے اور گوشت جس قسم کا ان کو مرغوب ہو روز افزوں دیتے رہیں گے (اور) وہاں آپس میں (بطور خوش طبعی کے) جام شراب میں چھینا جھپٹی بھی کریں گے کہ اس (شراب) میں نہ بک بک لگے گی (کیونکہ نشہ نہ ہوگا) اور نہ کوئی بے ہودہ بات (عقل و متانت کے خلاف) ہوگی اور ان کے پاس (میوے وغیرہ لانے کے لئے) ایسے لڑکے آئیں جائیں گے (یہ لڑکے کون ہوں گے اس کی تحقیق تفسیر سورئہ واقعہ میں آئے گی) جو خاص انہی (کی خدمت) کے لئے ہوں گے (اور غایت حسن و جمال سے ایسے ہوں گے کہ) گویا وہ حفاظت سے رکھے ہوئے موتی ہیں (کہ ان پر ذرا گرد و غبار نہیں ہوتا اور آب و تاب اعلیٰ درجہ کی ہوتی ہے) اور (ان کو روحانی مسرت بھی ہوگی، چنانچہ اس میں سے ایک کا بیان یہ ہے کہ) وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر بات چیت کریں گے (اور اثنائے گفتگو میں) یہ بھی کہیں گے کہ (بھائی) ہم تو اس سے پہلے اپنے گھر (یعنی دنیا میں انجام کار سے) بہت ڈرا کرتے تھے، سو خدا نے ہم پر بڑا احسان کیا اور ہم کو عذاب دوزخ سے بچا لیا (اور) ہم اس سے پہلے (یعنی دنیا میں) اس سے دعائیں مانگا کرتے تھے (کہ ہم کو دوزخ سے بچا کر جنت میں لے جاوے، سو خدا نے دعا قبول کر لی) واقعی وہ بڑا محسن مہربان ہے (اور اس مضمون سے مسرت ہونا ظاہر ہے اور چونکہ یہ امر دو حیثیت سے نعمت تھا، ایک فی نفسہ عذاب سے بچانا، دوسرے ہم ناکاروں کی ناچیز عرض قبول کرلینا، اس لئے دو عنوانوں سے تعبیر کیا گیا)(جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More