علیل نواز شریف کو اسپتال لے جانے سے نگران حکومت کا انکار

0

راولپنڈی (نمائندہ امت/ مانیٹرنگ ڈیسک) نگران حکومت نے طبیعت کی خرابی کے باوجود سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اڈیالہ جیل کے حکام نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں نواز شریف کو اسپتال منتقل نہ کئے جانے کے حوالے سے اوپر سے آرڈر نہ ملنے، پیش رفت سے یہ کہہ کر روکے جانے کی تصدیق کی ہے کہ انہیں کہا گیا کہ ’’صبر کرو‘‘۔ صدر ممنون حسین نے نگران وزیراعظم ناصر الملک سے رابطہ کر کے انہیں جیل میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو تمام ضروری طبی سہولتوں کی فراہمی و مکمل علاج کرانے کی ہدایت کی۔ نواز لیگ کے بیرسٹر ظفراللہ خان نے نواز شریف، مریم اور صفدر کو گھر میں قید کرکے اسے سب جیل قرار دینے کی درخواست سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں دائر کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی شب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اڈیالہ جیل راولپنڈی میں حالت بگڑ گئی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بلند فشار خون کے باوجود نواز شریف کو ذاتی ڈاکٹر سے علاج کرانے کی اجازت ملی، نہ جیل سے اسپتال میں منتقل کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق نواز شریف کی حالت بگڑنے پر اتوار کی شب جیل انتظامیہ نے پمز اسپتال سے میڈیکل ٹیم طلب کر لی، جس پر ڈاکٹر اظہر کیانی و ڈاکٹر حامد شریف خان نے جیل اسپتال میں نواز شریف کا 3بار معائنہ کیا اور انہیں اسپتال منتقل کرنے کی تحریری سفارش کی۔ اس پر پمز اسلام آباد کے ڈاکٹر شجیع کی سربراہی میں میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، جس میں شامل ماہر امراض قلب ڈاکٹر نعیم ملک،گیسٹرولوجسٹ ڈاکٹر مشہود، ڈاکٹر سہیل تنویر اور ڈاکٹر انیسہ شامل تھیں۔ میڈیکل بورڈ جدید موبائل لیبارٹری کے ہمراہ اڈیالہ جیل پہنچا، جسے کالونی کے گیٹ سے جیل کے اندر بھیجا گیا۔ میڈیکل بورڈ کے پہنچنے سے قبل ہی سابق وزیراعظم کو جیل اسپتال منتقل کیا گیا۔ میڈیکل بورڈ نے 3گھنٹے تک نواز شریف کی ای سی جی کے علاوہ آر ایف ٹی و دیگر ٹیسٹ کئے۔ میڈیکل بورڈ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو لاحق بیماری معمولی ہے۔ جیل سے باہر کسی اسپتال منتقل کرنے کی ضرورت نہیں۔ ان کو جیل میں ہی طبی امداد دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مختلف ٹیسٹس کی مکمل رپورٹیں آنے پر کسی اسپتال میں منتقلی کے حوالہ سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ قبل ازیں اتوار کی شب نواز شریف کے معائنے کے بعد ڈاکٹر حامد شریف خان نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا کہ نواز شریف کو ڈی ہائیڈریشن ہو چکی ہے، جس سے ذیابیطس اس حد تک بگڑنے کا امکان ہے، جس سے زندگی بھی خطرے میں پڑ جائے اور اس کے نتیجے میں وہ کومے میں بھی جا سکتے ہیں۔ حالات کو دیکھتے ہوئے نواز شریف کو ہنگامی طور پر علاج کیلئے اسپتال منتقل کرنا ضروری ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر میجر جنرل ریٹائرڈ اظہر کیانی نے اپنی رپورٹ میں تجویز کیا کہ نواز شریف کے معائنے سے یہ خطرناک بات سامنے آئی کہ ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے نواز شریف یوریا و کیٹانائن کا لیول بہت بڑھ گیا ہے۔ گرم اور مرطوب موسم کی وجہ سے ان کی شوگر، ڈی ہائیڈریشن، پسینے کے زیادہ اخراج و نیند میں پریشانی کے باعث گردے تیزی سے فیل ہونے اور ڈایابیٹک کیلو سیڈوسس کا شکار ہونے لگے ہیں۔ دل کی دھڑکن میں شدید بے اعتدالی اور دل کی طرف خون کا راستہ بلاک ہونے کا بھی امکان ہے۔ ڈاکٹروں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ نواز شریف کی اوپن ہارٹ سرجری ہو چکی ہے۔ ایسی حالت میں انہیں جیل کے اسپتال میں رکھنا ٹھیک نہیں۔ نواز شریف کی ای سی جی و ایکو کارڈیو گرافی کرانی پڑے گی۔ سابق وزیر اعظم بیک وقت شوگر، بلڈ پریشر، امراض گردہ، دل اور کولیسٹرول کی 5بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق نواز شریف روز 15ادویات لیتے ہیں۔ نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے اسپتال منتقل نہ کئے جانے کے معاملے پر جیل کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ حکام نے نواز شریف کی صحت بگڑنے سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا تو انہیں پیشرفت کیلئے کوئی واضح حکم نہیں دیا گیا بلکہ اتنا ہی کہنے پر اکتفا کیا گیا کہ صبر کرو۔ بعض ٹی وی چینلز کے مطابق خود سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسپتال منتقل کئے جانے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ حکام کی ہدایات پر نواز شریف کواسپتال منتقل نہ کرنے والے جیل حکام اب نواز شریف کو اس بات کیلئے منانے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں کہ وہ اسپتال منتقل ہو جائیں۔ نواز شریف کی حالت بگڑنے پر پارٹی کے صدر اور ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مطالبے کے باوجود جیل میں سابق وزیراعظم کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا۔ نواز شریف کی طبیعت کی خرابی پر مجھے یا خاندان کے کسی فرد کو بتایا نہیں گیا؟۔ نگران وزیر اعظم و وزیراعلیٰ پنجاب سے نواز شریف کے ذاتی ڈاکٹر کو رسائی دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن نگرانوں نے میرا مطالبہ نظر انداز کر دیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق نواز شریف کو اسپتال منتقل کیا جائے۔ نواز لیگ کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید نے حکام سے نواز شریف کو فوری طور پر ان کی مرضی کے اسپتال منتقل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی رعایت نہیں مانگ رہے، تاہم نواز لیگی قائد کو اپنے ذاتی معالج سے علاج کرانے کا حق ہونا چاہئے۔ نواز لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی طبی امداد کیلئے نگران وزیراعظم ناصرالملک اور نگران وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری سے رابطے کیے گئے لیکن ان کی درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا۔ دل کا آپریشن کرانے کے باعث نواز شریف کو خصوصی غذا و ایئر کنڈیشنر کی ضرورت ہے، لیکن حکام نے انہیں یہ سہولیات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس ضمن میں بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات علی ظفر کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو حق اور جیل کے قواعد کے مطابق سہولیات دی جا رہی ہیں۔ قانون کے تحت کسی کو سابق وزیر اعظم یا وزیر ہونے کی وجہ سے جیل میں بہتر درجہ دینے کی گنجائش نہیں۔ سزایافتہ مجرم کے ساتھ باقی قیدیوں سے مختلف سلوک نہیں کیا جا سکتا۔ نواز و مریم نواز کو قید تنہائی میں رکھنے کے نواز لیگی الزام پر انہوں نے کہا کہ قید تنہائی صرف سزائے موت کے قیدیوں کو دی جاتی ہے، باقی قیدی اپنے اہلخانہ سے مقررہ دنوں میں ملاقاتیں کر سکتے ہیں۔ اگر نواز اور مریم کو جیل مینول کے مطابق جیل میں سہولیات نہیں دی جا رہی ہیں تو وہ عدالت سے رجوع کریں۔ انہوں نے بتایا کہ نواز شریف یا مریم نواز کی جانب سے ایسی کوئی شکایت آئی نہ انہوں نے سہالہ گیسٹ ہاؤس منتقل ہونے کی کوئی درخواست کی ہے۔ ادھر پیر کو نواز لیگ کے بیرسٹر ظفراللہ خان نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر کو گھر پر قید کر کے انہیں سب جیل قرار دینے کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سزا پانے والوں کے خلاف کرپشن مقدمات ابھی زیر التوا ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 13جولائی کو وطن واپسی پر نیب حکام نے عدالت سے سزا ملنے کی وجہ سے لاہور ایئر پورٹ سے ہی انہیں گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا، جہاں نواز شریف کو صرف پی ٹی وی ہوم و پی ٹی وی اسپورٹس کی سہولت دی گئی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More