امت رپورٹ
وزارت عظمیٰ کے خواہش مند عمران خان بے یقینی کا شکار ہو گئے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے ایک انتہائی قریبی ذریعے کے مطابق پچھلے چند ہفتوں کے دوران جو ڈویلپمنٹ ہوئی ہے، اس نے عمران خان کی تشویش بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس ذریعے کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب نئی حکومت سازی کے لئے آج ملک بھر میں پولنگ ہو رہی ہے تو کپتان عجب کنفیوژن کا شکار ہیں۔ جہاں ایک طرف عمران خان کو ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وزارت عظمیٰ اب ان سے کچھ فاصلے پر ہے تو وہیں زمینی حقائق انہیں اس کے برعکس دکھائی دے رہے ہیں۔ ذریعے نے بتایا کہ چین کے سابق سفیر اور ترک صدر کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور نون لیگ کے صدر شہباز شریف کو لکھے جانے والے خطوط نے عمران خان کی پریشانی بڑھائی ہے۔ واضح رہے کہ ترک صدر طیب اردگان نے شہباز شریف کو لکھے خط میں عام انتخابات اور شریف فیملی کے لئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ شہباز شریف کے تعاون سے دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کے یہ تعلقات اگلی نسلوں تک جائیں گے۔ اسی طرح سابق چینی سفیر سن وی ڈونگ نے شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں نیک خواہشات کے ساتھ اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے صدر دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ سابق چینی سفیر نے دونوں ممالک کے سیاسی، معاشی تعلقات اور بالخصوص سی پیک کی شروعات اور اس میں ہونے والی پیش رفت کو بھی سراہا۔
ان خطوط پر عمران خان کو تشویش ہے، اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان دونوں ممالک کی طرف سے دراصل یہ ایک پیغام ہے۔ ذریعے کے مطابق عمران خان کو سفارتی ذرائع سے یہ اطلاعات بھی مل رہی ہیں کہ پاکستان کے دیگر بااثر دوست ممالک کی طرف سے بھی ان کی وزارت عظمیٰ سے متعلق مثبت عندیہ نہیں دیا جا رہا۔ جبکہ انتخابی مہم کے آخری دنوں میں بالخصوص پنجاب میں پی ٹی آئی کے ناکام جلسوں کو بھی پارٹی چیئرمین اسی تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ ذریعے کے مطابق کراچی کے جلسے میں عمران خان نے جس مخالف انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کا ذکر کیا، دراصل یہ ان ہی خدشات کا اظہار ہے، جو وہ اپنے قریبی ساتھیوں سے کر رہے ہیں۔ ذریعے کے بقول عمران خان اور اہم پالیسی سازوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے والے جہانگیر ترین کا سائیڈ ہو جانا بھی چیئرمین پی ٹی آئی کے لئے مسئلہ بنا ہوا ہے، اور انہیں درست معلومات کے حصول یا سن گن لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ادھر بنی گالہ میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے خوف اور مقامی طور پر ہونے والی ڈویلپمنٹ نے جہاں ایک طرف عمران خان کو فکر مند کر رکھا ہے، وہیں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے لئے اگلے وزیر اعظم کی پیشن گوئی کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس پیشن گوئی نے عمران خان کو کافی ڈھارس دی ہے اور وہ اس پیشن گوئی کو عالمی اسٹیبلشمنٹ سے متعلق اپنے خدشات پر ترجیح دینے کی لاشعوری کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم ایک قریبی ساتھی کے بقول ’’ دل ہے کہ مانتا نہیں‘‘۔ ذرائع نے بتایا کہ بشریٰ بی بی نے نہ صرف پی ٹی آئی کی کامیابی کے لئے روحانی عمل کئے، بلکہ وہ پس پردہ انتخابی مہم بھی چلاتی رہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے ملک بھر کے اہم گدی نشینوں سے رابطے کئے اور یہ بات یقینی بنانے کی کوشش کی کہ ان کے مریدوں کے ووٹ پی ٹی آئی کو جائیں۔ ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی، عمران خان کے ساتھ لاہور سے بنی گالا اسلام آباد پہنچ گئی ہیں اور انہوں نے اپنے شوہر کو بتایا ہے کہ وہ ملک کے اہم گدی نشینوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور یہ رابطہ الیکشن والے روز بھی جاری رہے گا۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے ورکروں کا جذبہ بڑھانے کے لئے ان میں یہ بات پھیلائی جا رہی ہے کہ پنکی پیرنی نے عمران خان کے لئے وزارت عظمیٰ کی پیشن گوئی کر دی ہے۔ ذرائع کے بقول اسی تناظر میں عمران خان نے ڈی چوک پر ’’فتح‘‘ کا جشن منانے کے لئے آج (بدھ کو) ملک بھر سے ورکروں کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔ اگر فتح نہیں ملی تو پھر یہ اجتماع احتجاج میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
جہاں ایک طرف پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اپنی وزارت عظمیٰ کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہیں، وہیں مسلم لیگ ’’ن‘‘ کو الیکشن میں دھاندلی کا خوف لاحق ہے۔ اس سلسلے میں مشاہد حسین سید کی سربراہی میں نون لیگ ’’اینٹی رگنگ کمیٹی‘‘ پہلے ہی قائم کر چکی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بدھ کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لئے مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے تقریباً تمام امیدواروں نے پولنگ ایجنٹوں کا اجلاس بلایا اور انہیں دھاندلی روکنے کے طریقوں سے آگاہ کیا گیا۔ پولنگ ایجنٹوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ پولنگ شروع ہونے سے کم از کم ایک گھنٹہ قبل اپنے متعلقہ سامان کے ساتھ پولنگ اسٹیشن پہنچ جائیں۔ پریذائیڈنگ آفیسر کو اتھارٹی لیٹر فراہم کریں۔ اپنی موجودگی میں خالی بیلٹ بکس سیل کروائیں۔ جاری کردہ بیلٹ پیپرز کی بک والی اسٹیٹمنٹ پر دستخط کریں۔ ہر ووٹر کے شناختی کارڈ کو چیک کریں کہ وہ درست ہے یا نہیں۔ ووٹوں کی گنتی سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ بیلٹ بکس سیل تھا۔ اپنی موجودگی میں گنتی کرائیں۔ کسی بھی قسم کی دھاندلی دیکھیں تو فوری طور پر ’’اینٹی رگنگ کمیٹی‘‘ کو آگاہ کریں۔ اور جہاں دھاندلی کی جا رہی ہو، اس پولنگ بوتھ پر احتجاج کے لئے زیادہ سے زیادہ حامیوں کو جمع کر لیں۔ ذرائع کے مطابق پولنگ ایجنٹوں کا اسی نوعیت کا ایک اجلاس تقریباً ایک ہفتہ پہلے بھی بلایا گیا تھا اور اسی قسم کی ہدایات دی گئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کی ڈیل سے متعلق خبروں کو کائونٹر کرنے کیلئے بھی مسلم لیگ ’’ن‘‘ مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خیال میں الیکشن سے ایک روز پہلے اس طرح کی جھوٹی خبریں چلوا کر نون لیگی ووٹرز کو کنفیوژ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایک پارٹی عہدیدار کے مطابق کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح نواز شریف کی زبانی اس جھوٹی خبر کی تردید کرا دی جائے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اڈیالہ جیل حکام کے الرٹ ہو جانے پر اب فوری طور پر نواز شریف یا مریم نواز کا تازہ آڈیو پیغام ریکارڈ کیا جانا مشکل ہے۔ جو پیغامات ریکارڈ کئے جا چکے ہیں، ان میں ووٹروں کو گھروں سے نکلنے کی بات تو موجود ہے، مگر بدھ کو چلائی جانے والی خبروں کا ذکر نہیں۔ عہدیدار کے بقول اگر اس سلسلے میں نواز شریف کا آڈیو بیان ریکارڈ کرنے میں کامیابی ہو گئی تو اسے حسب سابق سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلا دیا جائے گا۔٭