اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سینئر قانون دانوں نے کہاہےکہ انتخابات کےنتائج سےصرف ایک سیاسی جماعت مطمئن باقی سب اس کومستردکرچکی ہیں جس سےانتخاب متنازع ہوچکاہےاس کےلیےاہم حلقوں میں تحقیقات کرائی جانی چاہئیں تاکہ دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوسکے۔شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی آئینی وقانونی ذمہ داری تھی وہ مبینہ دھاندلی بارےقوم کوجواب دیں۔ان خیالات کا اظہار بیرسٹر کاشف علی، بیرسٹر کمال احمد، کامران ایڈووکیٹ، واجد ایڈووکیٹ اورکلیم خان ایڈووکیٹ نے’’ امت ‘‘سےگفتگوکے دوران کیا ۔بیرسٹرکاشف علی نےکہاکہ معلوم نہیں پاکستا ن میں دھاندلی کلچرکب ختم ہوگا،2013میں اسی طرح کی آوازیں بلندہوئیں مگرموجودہ انتخابات میں توسب سیاسی جماعتیں عدم اعتمادکااظہار کرتےہوئےان انتخابات کومستردکرچکی ہیں ایم کیوایم اورپی ایس پی سندھ میں،پی پی اورن لیگ کےعلاوہ ایم ایم اےبھی دھاندلی ہونےکاذکرکررہی ہیں اورآل پارٹیزکانفرنس بلانےپر بھی غورکرچکی ہیں۔بیرسٹرکمال احمدنےکہاکہ آئین وقانون میں دھاندلی کی کوئی گنجائش نہیں،ایک سیاسی جماعت کوآگےلانےکےلیےآسمان وزمین کےقلابےملائے گئے،بھرپورکوششیں کی گئیں،حنیف عباسی سمیت ن لیگی رہنماؤن کونااہل کرایاگیاکئی اہم حلقوں میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات ہونی چاہئیں، اس حوالےسے الیکشن کمیشن اور نگران حکومت اپنافرض اداکرے۔کامران ایڈووکیٹ نےکہاکہ ملکی حالات انتہائی تیزی سےخراب ہورہےہیں ڈالرزکی پروازجاری ہےاورجس سے ملک پرموجودقرضےمیں اربوں روپےکامزیداضافہ ہوچکاہے، ملک میں غیریقینی صورت حال سےمزیدمسائل پیداہوں گے، اس لیےبہترہوگاکہ بعض اہم حلقوں کےحوالے سےتحقیقات کرالی جائیں۔واجدایڈووکیٹ نے کہاکہ تحریک انصاف نے ایک دم کس طرح سے کامیابی حاصل کرلی ، ان کی 2013والی صورت حال کاجائزہ لیاجائے توآج کے نتائج واضح ہوجاتے ہیں کہ وہ کیسے کامیا ب ہوئے ہیں ۔کلیم خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ عام انتخابات 2018کے نتائج سے صرف ایک سیاسی جماعت مطمئن ہے باقی سب اس کومستردکرچکی ہیں جس سے انتخاب متنازع ہوچکاہے اس کے لیے اہم حلقوں میں تحقیقات کرائی جانی چاہئیں تاکہ دودھ کادودھ اور پانی کاپانی ہوسکے ۔