خیبر پختون میں بھرپور احتجاجی تحریک کی تیاریاں

0

خیبر پختون انتخابی نتائج کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ دیکھتے ہوئے ایم ایم اے، اے این پی اور آفتاب شیر پائو کی قومی جمہوری پارٹی نے صوبے بھر میں مظاہروں اور دھرنوں کیلئے اتفاق کرلیا ہے۔
’’امت‘‘ کو خیبر پختون میں موجود پارٹیوں ایم ایم اے، عوامی نیشنل پارٹی، قومی جمہوری پارٹی اور دیگر پارٹیوں کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے دوران محسوس ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی کو احتجاج سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، اس کو سندھ کی حکومت مل چکی ہے اور قومی اسمبلی میں بھی زائدسیٹیں ملی ہیں۔ اسی طرح نواز لیگ بھی یکسو نہیں ہے۔ اس کی اس وقت تمام دلچسپی پنجاب حکومت پر مذکور ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال کے اندر صوبہ خیبر پختون میں موجود پارٹیوں کے رہنمائوں کی آپس میں مشاورت جاری ہے کہ ان دونوں پارٹیوں کی عدم موجودگی میں بھی احتجاجی تحریک چلانا ہے اور اس کیلئے اب تک جو مشاورت ہوئی ہے اس میں یہ تجویز زیر غور ہے کہ صوبے بھر میں ایک لمبی مدت کی تحریک چلائی جائے اور عملاً آنے والی تحریک انصاف کی حکومت کو بے بس کردیا جائے۔ ذرائع کے مطابق اس پر آنے والے دنوں میں کوئی اہم پیش رفت ہوسکتی ہے اور نواز لیگ کی جانب سے جواب ملنے کے بعد اب اسلام آباد نہیں، بلکہ پشاور میں سیاسی رہنمائوں کی میٹنگ ہوگی اور اس میں اہم فیصلے ہوں گے۔ ’’امت‘‘ کو ایم ایم اے، عوامی نیشنل پارٹی اور قومی جمہوری پارٹی کے رہنمائوں نے بتایا کہ خیبر پختون میں ہونے والا انتخابات نہ تو انہیں اور نہ ہی عوام کو ہضم ہورہا ہے۔ ان رہنمائوں کا دعویٰ تھا کہ جب گنتی شروع ہوئی تو تیس فیصد گنتی کے موقع پر ہماری پارٹیوں کے اکثر نمائندے جیت رہے تھے مگر اس کے بعد ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو نکالا گیا اور ہمیں فارم 45 نہیں دیئے گے اور اگر فارم 45 دیئے گے تو اس میں ہمارے ووٹ تو درج تھے مگر ہمارے مد مقابل کے ووٹ موجود نہیں تھے۔ جس کا واضح مطلب ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری کی گئی ہے۔ دیر پی کے 15سے شکست کھانے والے ایم ایم اے کے امیدوار اور سابق وزیر خزانہ مظفرسعید نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’ہم واضح طور پر جیت رہے تھے اور صورتحال یہ تھی کہ ساٹھ، ستر فیصد ووٹوں کی گنتی کے موقع پر بھی ہم فتح یاب تھے مگر اس کے بعد یک دم ہی کئی ایک پولنگ اسٹیشنوں پر ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو کہا گیا کہ نماز عشا اور کھانے کا وقفہ کرتے ہیں اور اس کے بعد جب ہمارے پولنگ ایجنٹ گنتی کیلئے پہنچے تو میں نے ہارنا شروع کردیا اور اس حد تک کہ مجھے تیسرے نمبر پر لایا گیا کہ میں احتجاج نہ کرسکوں۔ کوئی بھی یہ نتائج تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے اور ہمیں تو بالکل بھی قبول نہیں ہیں۔ اب تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین مل کر بیٹھیں ہیں، ان کے فیصلے کا انتظارہے جس کے بعد ہر کوئی دیکھے گا کہ عوام بھرپور احتجاج کریں گے۔‘‘ بونیر سے ایم ایم اے کے رہنما محمد علیم نے بتایا کہ ’’عوام جب اکھٹے ہوئے اور احتجاج شروع ہوا تو اس وقت ریٹرننگ افسر نے کہا کہ احتجاج نہ کریں بلکہ بیٹھ کر بات کرتے ہیں اور جب ان سے مذاکرات شروع ہوئے تو اس میں طے ہوا کہ ووٹوں کے چند تھیلے کھولتے ہیں اگر ان میں ایم ایم اے کے ووٹ بڑھ گے تو پھر پورے رینج کی گنتی دوبارہ کریں گے جس کو ایم ایم اے کے قائدین بھی تسلیم کیا۔ اس موقع پر چند تھیلے کھولے گئے اور ہر تھیلے میں ایم ایم اے کے ووٹ بڑھتے گئے جس پر کہاگیا کہ پورے رینج کی گنتی دوبارہ کرتے ہیں اوراس کے لیئے وقت وغیرہ طے کیا گیا مگر جب ہم مقررہ وقت پر پہنچے تو ریٹرننگ افسر نے پورے رینج کی گنتی کرنے سے انکار کردیا۔ یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے اور اس پر اتوار کے روز عوام کو دوبارہ اکھٹا ہونے کی کال دی گئی ہے اور پورے بونیر کو لاک ٹائون کردیا جائے گا۔‘‘ بنوں سے ایم ایم اے کے امیدوار اکرم درانی نے بھی کہا کہ ’’میں عمران خان سے جیت رہا تھا مگر ایک موقع پر نماز کا کہہ کر وقفہ کرایا گیا ظاہر ہے ہمارے لوگ نماز کو تو ہر چیز پر فوقیت دیتے ہیں اور جب نماز کے بعد گنتی شروع ہوئی تو ہم ہارنا شروع کردیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔ شفاف تحقیقات ہوں توسب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا۔ ہم ان نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے اور اگر ملکی سطح پر تحریک شروع نہ ہوئی خیبر پختون کی سطح پر تحریک ضرور شروع ہوگی اور یہ ایک بھرپور تحریک ہوگی اور کسی بھی حکومت کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔ ‘‘
عوامی نیشنل پارٹی کی سنیٹر ستارہ ستارہ ایاز کا کہنا تھا کہ ’’میاں افتخار، اسفیند یار ولی اور ہمارے دیگر رہنما جیت رہے تھے مگر یک دم ہی ہارنا شروع ہوگئے۔ گنتی کے دوران بغیر سیریل کے ووٹوں کی پرچیوں کی نشان دہی کی گی ہے اور اس طرح یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پولنگ میں بھی دھاندلی ہوئی ہے مگر کسی نے توجہ نہیں دی۔ خیبر پختون کے عوام اس طرح اپنے مینڈئیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ بھرپور احتجاج کی تیاریاں جاری ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام سوموار کے روز پورے صوبے میں احتجاج کی کال بھی دی گئی ہے اور اسی احتجاجی کال کے بعد ہم اپنا لائحہ عمل بھی ترتیب دیں گے۔
قومی جمہوری پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل احمد نواز خان کا کہنا تھا کہ ’’انتخابات نہیں سلیکشن ہوئی ہے اور یہ سلیکشن صوبے کے عوام قبول نہیں کریں گے۔ اس حوالے سے ارباب اختیار اور الیکشن کمیشن فی الفور ایکشن لے ورنہ عوام سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
دوسری جانب ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ہفتہ کے روز مانسہرہ میں احتجاج کے بعد نواز لیگ کے امیدوار سردار شاہجاں یوسف کی درخواست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع ہوچکی ہے اور بتایا جارہا ہے کہ یہ گنتی چند دن تک صبح دس سے شام چار بجے تک امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں جاری رہے گی۔ واضح رہے کہ اس نشست پر پہلے آزاد امیدوار صالح محمد خان کی فتح کا اعلان کیا گیا تھا جنہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت کا بھی اعلان کردیا ہے۔ اسی طرح بٹگرام، چارسدہ اور مالاکنڈ کے علاقوں میں بھی احتجاج ہورہا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More