ایشین گیمز کیلئے قومی دستے کی تعداد پر ڈیڈ لاک ختم نہ ہوسکا۔ غیر یقینی صورتحال کے سبب کھلاڑیوں کی میگا ایونٹ کی تیاری شدید متاثر ہو رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایونٹ میں شریک فیڈریشنز کو پاکستان اسپورٹس بورڈ کے اعلیٰ حکام سے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ نامناسب فنڈز کی وجہ سے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی تعداد میں کمی کرے۔ تاہم اس معاملے پر اسپورٹس فیڈریشنز نے سخت ردعمل دیتے ہوئے احکامات ماننے سے انکار کردیا ہے۔ جبکہ پاکستان المپک ایسو سی ایشن (پی او سی) نے بھی اسپورٹس بورڈ کے فیصلے کو ناانصافی قرار دیدیا ہے۔ اور ایسوسی ایشن اضافی 140 افراد بیھجنے کیلئے بضد ہے۔ ادھر حکومت میں تبدیلی کے سبب فنڈز کا اجراء تاخیر کا شکارہوگیا ہے۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ کو ایشین گمیز کی فیس کی ادائیگی کیلئے 12 کروڑ روپے کا بجٹ درکار ہے۔
ذرائع کے مطابق ایشین گیمز میں صرف 3 ہفتے باقی ہیں، لیکن پاکستانی دستے کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ بورڈ دستے کو 140 ارکان سے زائد کرنے پر آمادہ نہیں، جبکہ پی او اے نے 245 کے دستے کو حتمی شکل دی ہوئی ہے۔ اس سے قبل پی او سی نے 360 کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل دستہ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ لیکن پی ایس بی کے سخت اعتراض کے بعد تعداد گھٹا کر 245 کردی گئی تھی۔ لیکن اس فیگر میں بھی اسپورٹس بورڈ حکام مطمئن نہیں۔ ذرائع کے بقول پی ایس بی کو اب تک حکومتی خزانے سے فنڈز موصول نہیں ہوئے ہیں۔ پاکستانی دستے کی گیمز میں شرکت کیلئے پی ایس بی نے حکومت سے 12کروڑ کی گرانٹ کی منظوری مانگی تھی جس پر تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔ جبکہ پاکستانی دستے کے رہائشی چارجز اور ڈمیج چارجز کے حوالے سے ایشین گیمز کی آرگنائزنگ کمیٹی کی جانب سے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو دی جانیوالی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں چند روز باقی رہ گئے ہیں۔ پی او اے نے ایشین گیمز کی آرگنائزنگ کمیٹی کو 2 لاکھ 70 ہزار ڈالرز رہائش اور 30 ہزار امریکی ڈالرز ڈمیج چارجز کی مد میں ادا کرنے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایشین گیمز میں شرکت کرنے والے قومی دستے کے اخراجات کی منظوری کی سمری بھجوا دی گئی ہے، اس سمری کی منظوری کے ساتھ ہی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو ادائیگی کردی جائے گی۔ ادھر پاکستان اسپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے درمیان ایشین گیمز کے دستے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ گیمز میں تین ہفتے رہ گئے لیکن پاکستان کے دستے کو حتمی شکل دی جا سکی ہے اور نہ ہی سفری انتظامات کیے گیے اور نہ کھلاڑیوں کی فیس کی مد میں پیسے جمع کرائے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس بی کا موقف ہے کہ اس وقت 140 رکنی دستہ کے اخراجات اٹھائے جائیں گے جبکہ باقی انتظامات پی او اے اور فیڈریشنز کو اپنے جیب سے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسی کشمکش کی وجہ سے دستے کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی اور کھلاڑی بھی لاعلم ہیں کہ وہ ایونٹ میں شرکت کر سکیں گے یا نہیں، جس کی وجہ سے ایونٹ کی تیاریاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایشین گیمز 18 اگست سے انڈونیشیا میں شروع ہونے ہیں۔حکومت نے 18 ویں ایشین گیمز میں شرکت کیلئے 17 کھیلوں کے مقابلوں میں 140 آفیشلز اور کھلاڑیوں کو سرکاری خرچے پر بھیجنے کی منظوری دیدی ہے۔ لیکن حکومت ان کھلاڑیوں کے اخراجات اُٹھائے گی جو پہلے بھی میڈل جیت چکے ہوں۔ جبکہ ایونٹ کے دوران اگر کوئی بھی ٹیم میڈلز حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اس کے بھی تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اور ترجمان اعظم ڈار نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ حکومت نے یہ فیصلہ 2014ء کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا ہے کہ جب کوریا میں منعقدہ 17 ویں ایشین گیمز میں سرکاری خرچے پر بھیجے گئے 140 رکنی نے بھی 17 کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔ ان میں، بیڈمنٹن، باکسنگ، جمناسٹک، ہاکی، کبڈی، کراٹے، روئنگ، شوٹنگ، سکواش، سوئمنگ، ٹیبل ٹینس، تائیکوانڈو، ٹینس، والی بال، ویٹ لیفٹنگ، ریسلنگ، ووشواور جوڈو شامل تھیں۔ بقایا 6 کھیلیں جن میں آرچری، بیس بال، کرکٹ، فٹ بال، رگبی اور ایقویسٹرن شامل تھیں،کے اخراجات پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے برداشت کئے تھے۔ جوڈو کے کھلاڑیوں کو ایشین گیمز میں بھجوانے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں پاکستان اولپمک ایسوسی ایشن کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور جلد مسئلہ حل ہو جائے گا۔