اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سینئر قانون دانوں اظہر صدیق ایڈووکیٹ،سلیم احمدبزدار ایڈووکیٹ، علیم ایڈووکیٹ ، قاسم ایڈووکیٹ و دیگر نے کہاہے کہ وزیراعظم کیلئے 272 ارکان کی ضرورت نہیں ۔ آئین کے مطابق اگروزارت عظمیٰ کا امیدوار ایوان میں کل ارکان کی 51 فیصدکی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہتاہے تو اس کے لیے دوبارہ رائے شماری کراناہوگی اور یہ رائے شماری پہلی ووٹنگ میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے 2امیدواروں کے درمیان ہوگی۔ اور اس وقت ایوان میں حاضر ارکان میں سے اکثریت حاصل کرنے والا وزیراعظم بن جائیگا۔ ’’امت ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم احمدبزدار ایڈووکیٹ نے کہاکہ وزیراعظم کے انتخاب کے حوالے سے آئین کے آرٹیکلز91میں واضح کردیاگیاہے کہ عام انتخابات کے انعقاد کے21ویں دن قومی اسمبلی کا اجلاس بلاناضروری ہے ،مگر صدر مملکت چاہیں تو اس سے قبل بھی اجلاس طلب کرسکتے ہیں۔پہلے اجلاس کی صدارت جانے والی قومی اسمبلی کے اسپیکر کریں گے ،وہ نومنتخب ارکان سے حلف لیں گے ،جس کے بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوگا۔دونوں کیلئے کل نشستوں کے 51فیصد کے مساوی ووٹ لینے کی کوئی شرط آئین میں مقرر نہیں ہے ۔حاضر ارکان کی اکثریت جس شخص کو ووٹ دے گی وہ اسپیکر منتخب ہوجائے گا، جس کے فوراً بعد ایوان اپنے وزیراعظم کا انتخاب کرے گا،جبکہ صوبائی اسمبلی اسی طور اپنے وزیراعلیٰ کو منتخب کرے گی۔آئین کے آرٹیکل91(4)کے تحت وزیراعظم کو قومی اسمبلی کی کل رکنیت342نشستوں کے اکثریتی ووٹوں کے ذریعے منتخب کیا جائے گا،اگر امیدوار کل رکنیت کے 51فیصد کی حمایت حاصل نہیں کرپاتا تو پھر دوسر ی مرتبہ رائے شماری کروائی جائے گی اور یہ رائے شماری پہلی بار سب سے زیادہ ووٹ لینے والے 2امیدواروں کے درمیان ہوگی۔دوسری رائے شماری میں جو امیدوار ایوان کے حاضر ارکان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرے گا،اسے وزیراعظم قرار دے دیا جائے گا،اگر دوسری رائے شماری میں دونوں امیدواروں کے ووٹ برابر ہوجاتے ہیں تو پھر بار بار رائے شماری کروائی جائے گی ،جب تک کہ کوئی ایک امیدوار اکثریت حاصل نہ کرلے۔علیم ایڈووکیٹ نے کہاکہ تحریک انصاف نے پلان کیاہوگاکہ جس د ن رائے شماری ہو ،اس دن اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کوایوان سے غیر حاضر کرانے کی کوشش کرے اور اس طرح جوارکان موجودہوں گے ان کی بدولت اپنامقصدحاصل کر نے کی کوشش کی جائے ۔آئین کے آرٹیکل 191,130میں کہاگیاہے کہ میں عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے ارکان ہی وزیراعظم کے لیے الیکشن لڑنے کاحق رکھتے ہیں ۔قاسم ایڈووکیٹ نے کہاکہ وزیراعظم کے انتخاب کے لیے پہلے تحریک انصاف کواپنی اکثریت ثابت کرناہوگی اور اس کے لیے ایوان مین رائے شماری ہوگی ،جس کے پاس اکثریت ہوگی ،وہ ثابت بھی کردے گااور اپناوزیراعظم بنوالے گا۔ا ظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین کے مطابق زیا دہ نشستوں پر کا میابی حا صل کرنے والے ارکان اسمبلی کو حلف اٹھانے سے قبل با قی نشستیں چھو ڑنا ہوں گی اور ان کی ایک نشست شما ر ہو گی۔ اس تنا سب سے پی ٹی آ ئی کے ارکان مزید کم ہو سکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭