حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: مجھ سے میرے والد (حضرت عباسؓ) نے فرمایا: اے میرے بیٹے! میں دیکھ رہا ہوں کہ امیر المومنین (حضرت عمر فاروقؓ) تمہیں بلاتے ہیں اور تمہیں اپنے قریب بٹھاتے ہیں اور حضور اکرمؐ کے دیگر صحابہؓ کے ساتھ تم سے بھی مشورہ لیتے ہیں، لہٰذا تم میری تین باتیں یاد رکھنا۔ خدا سے ڈرتے رہنا، کبھی ان کے تجربہ میں یہ بات نہ آئے کہ تم نے جھوٹ بولا ہے، یعنی کبھی ان کے سامنے جھوٹ نہ بولنا اور ان کا کوئی راز فاش نہ کرنا اور کبھی ان کے پاس کسی کی غیبت نہ کرنا۔ حضرت عامرؒ فرماتے ہیں: میں نے حضرت ابن عباسؓ سے کہا: ان تین باتوں میں سے ہر بات ایک ہزار (درہم) سے بہتر ہے۔ انہوں نے فرمایا: نہیں، ان میں سے ہر ایک دس ہزار (درہم) سے بہتر ہے۔
بچوں پر شفقت نہ کرنے کی سزا
حضرت ابو عثمان نہدیؒ فرماتے ہیں: حضرت عمرؓ نے قبیلہ بنو اسد کے ایک آدمی کو ایک کام کا امیر مقرر کیا، وہ حضرت عمرؓ کے پاس تقرر نامہ لینے آئے، اتنے میں حضرت عمر ؓ کا ایک بچہ ان کے پاس لایا گیا، حضرت عمرؓ نے اس بچہ کا بوسہ لیا، اس اسدی نے کہا: اے امیر المومنین! آپؓ اس بچے کا بوسہ لے رہے ہیں! خدا کی قسم! میں نے آج تک کبھی کسی بچہ کا بوسہ نہیں لیا۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: (جب تمہارے دل میں بچوں کے بارے میں شفقت نہیں ہے) پھر توخدا کی قسم! دوسرے لوگوں کے بارے میں شفقت اور کم ہو گی۔ لائو ہمارا تقرر نامہ واپس دے دو، آئندہ تم میری طرف سے کبھی امیر نہ بننا اور حضرت عمرؓ نے اسے امارت سے ہٹا دیا۔
حضرت مدنیؒ کو جامعہ ازہر کی پیشکش
ایک مرتبہ حکومت مصر کی جانب سے جامعہ ازہر میں شیخ الحدیث کی جگہ کے لیے مبلغ پندرہ سو روپے ماہوار، مکان اور گاڑی بذمہ حکومت، نیز سال میں ایک بار ہندوستان کی آمد و رفت کے لیے کرائے کے وعدے پر مولانا حسین احمد مدنیؒ کو دعوت دی گئی۔ اس زمانے میں دارالعلوم دیوبند میں ڈیڑھ سو روپے ماہوار ملتے تھے۔ مگر حضرت نے وہاں تشریف لے جانے سے صاف انکار فرما دیا۔
Prev Post
Next Post