معارف القران

0

معارف و مسائل
فَاِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا… دشمنوں کی دشمنی اور مخالفت و تکذیب سے رسول اقدسؐ کو تسلی دینے کے لئے آخر سورت میں پہلے تو یہ فرمایا کہ ’’آپ ہماری نظروں میں ہیں‘‘ یعنی ہماری حفاظت میں ہیں، ہم آپ کو ان کے ہر شر سے بچائیں گے، آپ ان کی کسی بات کی پروا نہ کریں، جیسا کہ دوسری ایک آیت میں ارشاد ہے: حق تعالیٰ لوگوں سے آپ کی حفاظت فرما دیں گے۔
اس کے بعد رب تعالیٰ کی تسبیح و تحمید میں لگ جانے کا حکم فرمایا، جو اصل مقصد زندگی بھی ہے اور ہر مصیبت سے بچنے کا اصلی علاج بھی، فرمایا: خدا کی حمد کی تسبیح کیا کریں، جبکہ آپ کھڑے ہوں، کھڑے ہونے سے مراد سو کر اٹھنا بھی ہوسکتا ہے، ابن جریرؒ نے اسی کو اختیار کیا ہے، اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے، جس کو امام احمدؒ نے حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ ’’جو شخص رات کو بیدار ہوا اور اس نے یہ کلمات پڑھے تو جو دعا کرے گا قبول کی جائے گی، وہ کلمات یہ ہیں:
لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شی قدیر، سبحان اللہ والحمد للہ ولآ الہ الا اللہ و اللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ
پھر اگر اس نے نماز پڑھنے کا ارادہ کیا اور وضو کر کے نماز پڑھی تو اس کی نماز قبول کی جائے گی۔ (ابن کثیر)
کفارہ مجلس:
حضرت مجاہد اور ابو الاحوص وغیرہ ائمہ تفسیر نے فرمایا کہ حین تقوم سے مراد یہ ہے کہ جب آدمی اپنی کسی مجلس سے اٹھے تو یہ کہے کہ: سبحانک اللھم و بحمدک۔ حضرت عطاء بن ابی رباحؒ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ جب تم اپنی مجلس سے اٹھو تو تسبیح و تحمید کرو، اگر تم نے اس مجلس میں کوئی نیک کام کیا ہے تو اس کی نیکی میں زیادتی اور برکت حاصل ہوگی اور اگر کوئی غلط کام کیا ہے تو یہ کلمات اس کا کفارہ ہو جائیں گے۔
حضرت ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے اور اس میں اچھی بری باتیں ہوں تو اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے اگر وہ یہ کلمات پڑھ لے تو رب تعالیٰ اس کی سب خطاؤں کو جو اس مجلس میں ہوئی ہیں، معاف فرما دیں گے، وہ کلمات یہ ہیں:
سبحانک اللھم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت استغفرک و اتوب الیک۔ رواہ الترمذی۔
وھذا لفظہ و النسائی فی الیوم و اللیلۃ و قال الترمذی حدیث حسن صحیح (از ابن کثیر)
وَمِنَ الَّیلِ… یعنی رات میں تسبیح کیجئے، اس میں نماز مغرب و عشاء بھی داخل ہے اور عام تسبیحات بھی۔ وَاِدْبَار النّْجُومِ، یعنی ستاروں کے غائب ہونے کے بعد، مراد اس سے نماز فجر اور اس وقت کی تسبیحات ہیں۔ (ابن کثیر)(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More