9 ذو الحجہ کا دن مبارک دن ہے، اس دن میں حج کا سب سے بڑا رکن ’’وقوف عرفہ‘‘ ادا ہوتا ہے اور اس دن بے شمار لوگوں کی بخشش اور مغفرت کی جاتی ہے۔ مگر حق تعالیٰ نے اس دن کی برکات سے غیر حاجیوں کو بھی محروم نہیں فرمایا۔ اس دن روزے کی عظیم الشان فضیلت مقرر کر کے سب کو اس دن کی فضیلت سے اپنی شان کے مطابق مستفید ہونے کا موقع عنایت فرمایا۔
رب العالمین نے قرآن میں ’’مشھود‘‘ کا لفظ فرما کر عرفہ کے دن کی قسم اٹھائی۔ (معارف القران للکاندھلوی:8/421)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا: تمام دنوں میں سب سے افضل دن حق تعالیٰ کے نزدیک جمعہ کا دن ہے اور یہ دن ’’شاہد‘‘ ہے اور ’’مشہود‘‘ عرفہ کا دن ہے اور ’’یوم موعود‘‘ قیامت کا دن ہے۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا: (عرفہ کے دن کے مقابلے میں) کوئی دن ایسا نہیں جس میں حق تعالیٰ عرفہ کے دن سے زیادہ بندوں کو جہنم سے نجات دیتے ہوں، حق تعالیٰ شانہ (عرفات میں وقوف کرنے والوں سے خصوصی رحمت کے ساتھ) قریب ہوتے ہیں، پھر فخر کے طور پر فرماتے ہیں کہ یہ بندے کیا چاہتے ہیں؟ (مسلم)
حضرت مسروقؒ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ آپؐ نے فرمایا: سال بھر میں مجھے کوئی روزہ عرفہ کے دن سے زیادہ محبوب نہیں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ) اس حدیث میں نو ذو الحجہ کے دن کے روزے کی بیش بہا فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ایک روایت میں حضرت ابوقتادہؓ سے مروی ہے کہ رسول اقدسؐ سے عرفہ (یعنی 9 ذوالحجہ ) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا، آپؐ نے فرمایا: (نوذوالحجہ کا روزہ رکھنا) ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ (مسلم، مسند احمد)
Prev Post
Next Post