دعا کا تیر ٹھکانے پر لگ گیا

0

نیک لوگوں اور بزرگوں سے تعلق رکھنا فائدہ کثیر کا موجب ہے، اسی لیے قرآن کریم میں ایمان والوں کو اس طرح حکم دیا گیا ہے:
ترجمہ: ’’اے ایمان والو! خدا سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ رہا کرو۔‘‘
حافظ عباس دوریؒ کہتے ہیں:
’’میرے پڑوسی علی بن حزارہ نے مجھے اپنی والدہ کا ایک قصہ بیان کیا، ان ہی کی زبانی ملا خطہ کیجیے!‘‘
علی بن حزارہ کہتے ہیں:
’’میری والدہ کو دونوں پیروں میں فالج ہو گیا، جس کی وجہ سے بالکل معذور ہوگئیں، اس حال میں تقریباً بیس سال گزر گئے۔‘‘
محتاجی اور معذوری ایسی چیزیں ہیں، جن سے ہر انسان پناہ مانگتا ہے، محتاجی اور ذلت سے پناہ مانگنے کے لیے حضور اقدسؐ یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
ترجمہ: ’’خدایا! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فقر، مال کی کمی اور ذلت سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں، اس سے کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے۔‘‘
ایک دن وہ مجھ سے کہنے لگیں:
’’اگر تم امام احمد بن حنبلؒ کی خدمت میں حاضر ہو جاؤ! اور ان سے جا کر درخواست کرو کہ وہ میرے حق میں دعا کر دیں تو امید ہے کہ میری یہ معذوری دور ہو جائے۔‘‘
والدہ کا دل رکھنے کے لیے میں چل پڑا۔ دریا پار کرکے دوسرے کنارے پہنچا اور پھر حضرت امام احمد بن حنبلؒ کے گھر پر آیا اور دروازہ کھٹکھٹایا۔
اندر سے آواز آئی: ’’کون؟‘‘
میں نے کہا:
’’ابو عبداللہ! (یہ امام احمدؒ کی کنیت ہے) آپ کا ایک دینی بھائی، جو بڑی دور سے آیا ہے۔‘‘
حضرت امام صاحبؒ نے مجھے اندر بلایا اور پوچھا: ’’کیا ہوا، خیریت تو ہے؟‘‘
میں نے کہا:’’میری والدہ پاؤں سے معذور ہیں۔ انہوں نے مجھے دعاؤں کی درخواست کرنے کے لیے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ ان کے حق میں دعا فرما دیں!‘‘
فرمانے لگے:’’ٓاور ہمارے لیے کون دعا کرے گا؟‘‘
مسلسل وہ یہ بات دوہراتے رہے۔ اس کے بعد مجھے اصرار کرتے ہوئے شرم آئی اور انہیں سلام کر کے جانے لگا تو ایک بوڑھی خاتون ان کے گھر سے باہر آئی اور کہنے لگی:
’’میں نے ان کے ہونٹوں کی جنبش کرتے دیکھا ہے، لگتا ہے کہ وہ آپ ہی کے لیے کوئی دعا فرما رہے تھے۔‘‘
بہر حال میں چلا آیا اور گھر پہنچنے پر دروازہ کھٹکھٹایا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ میری والدہ خود چل کر آئیں اور دروازہ کھولا۔
میں نے کہا: یہ کیسے ہوگیا؟‘‘
کہنے لگی:’’مجھے خود نہیں معلوم، مگر بس اچانک میں کھڑی ہو گئی۔‘‘
یہ میری زندگی کا ایک ایسا مشاہدہ اور معجزہ تھا، جسے میں
کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتا۔ میں نے خدا تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے بیس سال کے بعد اپنے ایک ولی کی طرف سفر کرنے اور ان کی دعاؤں کی برکت سے میری والدہ کو شفا عطا فرما دی۔
(راحت پانے والے، مصنف: شیخ ابراہیم الحازمی، استاذ کنگ سعود یونیورسٹی ریاض، سعودی عرب)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More