فرشتوں کی عجیب دنیا

0

ملک الموت اور حضرت سلیمانؑ:
حضرت داؤد بن ابی ہندؒ فرماتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ملک الموت کو حضرت سلیمانؑ کے تابع کیا گیا اور حکم دیا گیا تھا کہ تم ان کے پاس ہر روز ایک بار حاضری دو اور ان سے ان کی ضرورت ملعوم کرو اور ان سے علیحدہ نہ ہو، جب تک کہ اس (ضرورت) کو پورا نہ کردو۔ تو ملک الموت ان کے پاس ایک آدمی کی صورت میں حاضر ہوتے اور سوال کرتے کہ آپ کیسے ہیں؟ پھر عرض کرتے: اے خدا کے نبی! آپ کی کوئی ضروت ہے؟ اگر وہ فرماتے ہاں تو وہ اس وقت تک علیحدہ نہ ہوتے جب تک کہ اسے پورا نہ کر دیتے اور اگر وہ فرماتے کوئی ضرورت نہیں تو وہ کل تک کیلئے چلے جاتے۔
ایک روز ان کے پاس حاضر ہوئے، جبکہ ان کے ہاں ایک بوڑھا بھی بیٹھا تھا، جو اٹھا اور (جاتے ہوئے حضرت سلیمانؑ کو) سلام کیا تو ملک الموت نے عرض کیا: حضرت! آپ کی کوئی ضرورت ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں۔ پھر (ملک الموت نے) بوڑھے کو گھور کر دیکھا تو وہ (بیچارہ خوف سے) کانپ کانپ گیا۔ ملک الموت تو چلے گئے، لیکن وہ کھڑا ہوا اور حضرت سلیمانؑ سے خدا واسطے کا سوال کیا کہ ہوا کو حکم دیں کہ مجھے اٹھا کر ہندوستان کے دور دراز علاقہ میں پہنچا دے تو (حضرت سلیمانؑ نے) اسے حکم دیا، اس نے اسے اٹھایا (اور ہندوستان چھوڑ دیا) پھر جب ملک الموت حضرت سلیمانؑ کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے (ملک الموت سے) بوڑھے کے متعلق دریافت فرمایا تو انہوں نے بیان کیا کل میری طرف اس کا نامہ موت نازل ہوا تھا کہ میں اس کی روح ارض ہند کے آخری مقامات میں کل طلوع فجر کے وقت قبض کروں، لیکن جب میں یہاں اترا تھا تو اسے اپنے وہم گمان کے خلاف آپ کے ہاں پایا تو میں تعجب کرنے اور اسے دیکھنے لگا کہ عجیب بات ہے، میرا خیال درست کیوں نہیں، پھر جب میں آج طلوع فجر کے وقت اس پر اترا تو اسے ارض ہند کے آخری مقامات میں کانپتے پایا تو میں نے اس کی روح (وہیں پر) قبض کرلی۔ (ابوالشیخ بطولہ ولفظ حدیث نمبر 440)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More