حضرات حسنین کریمینؓ (حضرت حسنؓ و حضرت حسینؓ) اور حضرت ابن جعفرؓ ایک مرتبہ حج کو نکلے۔ ابھی راستے ہی میں تھے کہ توشہ ختم ہو گیا اور بھوک و پیاس کی شدت نے نڈھال کر دیا۔ دور ایک خیمہ دکھائی دیا، وہاں پہنچے تو دیکھا کہ خیمے میں صرف ایک بڑھیا ہے۔ اس سے پوچھا کہ ’’آپ کے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز ہے؟‘‘
بڑھیا نے کہا ’’ہاں ہے۔‘‘ تو ان حضرات نے بڑھیا کے ہاں پڑائو ڈال دیا۔ اس کے پاس صرف ایک کمزور سی بکری تھی۔ کہنے لگی ’’اس بکری کا دودھ نکال کر پی لو۔‘‘ ان حضرات نے دودھ نکالا اور پی لیا۔ ’’پھر پوچھا‘‘ کوئی کھانے کی چیز بھی ہے؟‘‘ بولی ’’یہی بکری ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ میں تمہیں خدا کی قسم دے کر کہتی ہوں کہ جب تک میں لکڑیاں جمع کروں، اس وقت تک تم میں سے ایک شخص اس بکری کو ذبح کر لے اور پھر اسے بھون کر کھالو‘‘۔
چنانچہ ان حضرات نے ایسا ہی کیا اور دن ٹھنڈا ہونے تک وہیں ٹھہرے رہے۔ چلتے وقت بڑھیا سے کہا ’’ہم قریشی لوگ ہیں، حج کے لئے مکہ جا رہے ہیں۔ بعافیت لوٹ آئیں تو ہمارے ہاں آنا، ہم تمہیں اس بھلائی کا بہترین بدلہ دیں گے۔‘‘ یہ کہا اور چلے گئے۔
اس کے بعد اس بڑھیا کا شوہر آیا تو اس نے اسے سارا قصہ سنایا۔ وہ سن کر ناراض ہوا اور کہنے لگا کہ جن کو جانتی ہے، نہ پہنچانتی ہے، ان کے لئے بکری ذبح کر ڈالی اور وہ بڑھیا کہتی ہے کہ قریشی لوگ تھے۔ کچھ عرصے بعد میاں بیوی کی نوبت فاقے کو پہنچی تو مجبور ہو کر مدینہ منورہ کا رخ کیا اور یہاں اونٹ کی مینگنیاں چننے لگے۔ (گوبر کی پاتھیوں کی طرح یہ بھی اس وقت ہلکے درجے میں کچھ کارآمد چیز تھی)
وہ بڑھیا مینگنیاں چنتی ہوئی ایک گلی سے گزری۔ مینگنیاں جمع کرنے کا ٹوکرا ساتھ تھا، ادھر حضرت حسنؓ اپنے مکان کے دروازے پر تشریف فرما تھے۔ دیکھتے ہی پہچان لیا اور آواز دے کر کہا ’’بڑی بی! آپ مجھے جانتی ہیں؟‘‘ وہ کہنے لگی ’’نہیں‘‘۔
حضرت حسنؓ نے فرمایا ’’میں فلاں مقام پر فلاں سن میں فلاں روز آپ کا مہمان بنا تھا۔‘‘ وہ کہنے لگی ’’میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں نہیں پہچان سکی۔‘‘
حضرت حسنؓ نے فرمایا ’’تم نہیں پہچان سکی تو کوئی بات نہیں، میں نے تم کو پہچان لیا۔‘‘
اس کے بعد اپنے غلام کو حکم دیا کہ صدقے کی بکریوں میں سے ایک ہزار بکریاں ان کے حوالے کر دو اور ایک ہزار دینار نقد عطا فرمائے۔
اس کے بعد اپنے غلام کے ساتھ اسے اپنے بھائی سیدنا حسینؓ کی خدمت میں بھیجا۔ سیدنا حسینؓ نے بھی دیکھتے ہی فوراً پہچان لیا۔ غلام سے دریافت کیا کہ بھائی حسنؓ نے کیا دیا ہے؟ اس نے بتایا تو سیدنا حضرت حسینؓ نے اسی قدر (یعنی ہزار بکریاں اور ہزار دینار نقدی) عطا فرمائے۔ پھر غلام کے ساتھ اسے حضرت ابن جعفرؓ کی خدمت میں بھیج دیا۔
انہوں نے بھی دیکھتے ہی اسے پہچان لیا۔ غلام نے بتایا کہ سیدنا حسینؓ اور سیدنا حسنؓ نے اتنا دیا ہے۔ حضرت ابن جعفرؓ نے دو ہزار بکری اور دو ہزار دینار دینے کا حکم صادر فرمایا۔ اس طرح وہ بڑھیا تمام اہل مدینہ سے زیادہ مالدار بن کر لوٹی۔
(بے مثال واقعات)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post