حضرت ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ نبی کریمؐ عید الفطر اور عید قربان کے دن گھر سے نکلتے، عید گاہ کی طرف جاتے اور پہلا کام یہ کرتے کہ نماز شروع کرتے اور نماز سے فراغت کے بعد لوگوں کے سامنے کھڑے ہوجاتے اور لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے۔ آپؐ ان کو وعظ و نصیحت فرماتے (یعنی خطبہ پڑھتے) وصیت کرتے اور ضروری احکام صادر فرماتے اور کہیں کوئی لشکر بھیجنا ہوتا تو اس کی روانگی کا حکم جاری فرماتے اور کوئی خاص حکم نافذ کرنا ہوتا تو اس کو نافذ کرتے اور پھر گھر واپس چلے آتے۔ (بخاری و مسلم)
نمازِ عیدین کا طریقہ
دو رکعت نماز واجب عید الاضحی/ عید الفطر کی دل سے نیت کرے۔ امام اور مقتدی تکبیر تحریمہ یعنی ’’اللہ اکبر‘‘ کہیں اور اس کے بعد ثناء (سبحانک اللھم آخر تک) پڑھ کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں اور ہر مرتبہ اپنے دونوں ہاتھ (مثل تکبیر تحریمہ) دونوں کانوں تک لے جائیں اور ہر تکبیر کے بعد اتنا توقف کریں کہ آپ تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ سکیں۔ تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ نہ لٹکائیں، بلکہ باندھ لیں اور امام تعوذ وغیرہ پڑھ کر سورۂ فاتحہ اور کوئی دوسری سورہ پڑھے، نماز کی پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۃ الاعلیٰ اور دوسری میں سورۃ الغاشیہ پڑھیں۔ (مسلم، ابو دائود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ) یا پھر سورئہ ق پڑھیں (حوالہ بالا) پھر رکوع اور سجدے کے بعد دوسری رکعت میں امام پہلے سورۂ فاتحہ پڑھے اور کوئی سورۃ پڑھے۔ اس کے بعد تین مرتبہ ہاتھ اٹھاتے ہوئے تکبیر کہیں اور ہر مرتبہ ہاتھ لٹکالیں۔ چوتھی تکبیر پر رکوع میں چلے جائیں اور باقی نماز روزانہ کی نمازوں کی طرح ادا کریں۔ عید کی نماز وتروں کی طرح واجب ہے، اس کو کبھی نہیں چھوڑنا چاہئے اور نماز کے بعد خطبہ سننا بہت ضروری ہے۔ اس کو نہ سننا ترک سنت اور خلاف سنت ہے۔ جمعہ اور عید کے خطبوں کے درمیان بات کرنے اور وہ تمام حرکات جو قیام نماز میں نہیں کر سکتے، ان کی سخت ممانعت ہے، پوری توجہ کے ساتھ خطبہ سنیں۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post