قرأت کے دوران
سورہ فاتحہ کے بعد جو کوئی سورت پڑھی جائے، اس میں جب کوئی رحمت کی آیت آئے تو ٹھہر کر وہ رحمت اللہ تعالیٰ سے (دل دل میں) مانگے، اور جب کوئی عذاب کی آیت آئے تو (دل دل میں) اس سے پناہ مانگے۔
رکوع سے کھڑے ہو کر
رکوع سے کھڑے ہو کر سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد ربنا لک الحمد کہا جاتا ہے، اس کے ساتھ یہ کلمہ بھی کہا جا سکتا ہے:
1۔ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّباً مُّبَارَکًا فِیْہِ۔ (بخاری)
ترجمہ: اے ہمارے پروردگار! آپ ہی کیلئے تعریف ہے، ایسی تعریف جو کثیر بھی ہے، پاکیزہ بھی اور برکت والی بھی۔
2۔ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْأَ السَّمٰوٰتِ وَمِلْأَ الْاَرْضِ وَمِلْأَمَاشِئْتَ مِنْ شَیْیٍٔ بَعْدُ اَھْلَ الثَّنَائِ وَالْمَجْدِ! اَحَقُّ مَاقَالَ الْعَبْدُ، وَکُلُّنَا لَکَ عَبْدٌ، اَللّٰھُمَّ لَامَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَلَامُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَایَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔
(صحیح مسلم)
ترجمہ: اے اللہ! اے ہمارے پروردگار! آپ ہی کیلئے اتنی تعریف ہے جس سے آسمان اور زمین بھرجائیں اور اس کے بعد ہر وہ چیز بھرجائے جو آپ کی مشیت میں ہے۔ تعریف اور بزرگی کے مالک! بندہ جو کچھ کہہ سکتا ہے اور ہم سب آپ کے بندے ہیں۔ اس میں سب سے سچی بات یہ ہے کہ اے اللہ! جو کچھ آپ عطا کریں، اسے کوئی روکنے والا نہیں، اور جس چیز کو آپ روک دیں، اسے کوئی دینے والا نہیں، اور کسی صاحب نصیب کو آپ کے (فیصلے کے) خلاف اس کا نصیب فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔
٭٭٭٭٭
Prev Post