حضرت مولانا مفتی محمود الحسن گنگوہیؒ فرماتے ہیں کہ ایک صاحب بیان کرتے تھے کہ میں حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوریؒ کے پاس گیا، جب تک ٹھہرنا تھا، ٹھہرا۔ جب میں واپس ہونے لگا تو میں نے مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا اور مصافحہ کرتے ہوئے حضرت سے کہا کہ حضرت ذرا سی ایک بات پر آپ سے ایک منٹ کا مشورہ بھی کرنا ہے۔ وہ کہتے تھے کہ حضرت سہارنپوریؒ بخاری شریف کا سبق پڑھانے کے لیے بیٹھ چکے تھے۔ جب میری یہ بات حضرت نے سنی تو فوراً چٹائی پر سے اٹھ کر کھڑے ہو گئے اور باہر آ گئے، پھر فرمایا کہ کہو کیا مشورہ کرنا ہے؟
میں نے کہا کہ حضرت ذرا سی بات تو تھی، وہیں بیٹھے بیٹھے پوچھ لیتے، اٹھ کر باہر تشریف لانے کی کیا ضرورت تھی؟ تو فرمایا کہ یہ دری مدرسہ نے ہمیں سبق پڑھانے کے لیے دی ہے، دوستوں سے مشورہ کے لیے نہیں دی۔
مولانا الیاسؒ کا بے مثال تقویٰ:
آخری حج میں کراچی سفر میں دوجہازوں میں مقابلہ ہو گیا۔ ایک جہاز نے پچپن روپیہ کرایہ کر دیا، اس جہاز کے مسافروں کو ایک عورت انجکشن لگا رہی تھی، مولانا نے غصہ میں فرمایا کہ:
’’فریضہ ادا کرنے جا رہے ہیں اور حرام کے مرتکب ہو رہے ہیں، میں غیر محرم عورت کے ہاتھ سے انجکشن نہیں لگوا سکتا۔‘‘
لوگوں نے کہا کہ اگر عجلت نہ کی گئی اور اس سے ٹیکہ لگوا کر اس جہاز پر بیٹھ نہ گئے تو پچپن کا ٹکٹ 182 روپے کا ہو جائے گا۔ فرمایا: چاہے جتنے کا ہو جائے۔ مولانا نے انکار کر دیا اور جماعت ساری ٹھہر گئی۔ فون پر فون کیے گئے اور ڈاکٹر جھنجلاتا ہوا آیا اور کہا کہ وہ پیر صاحب کہاں ہیں، جو لیڈی ڈاکٹر سے ٹیکہ نہیں لگواتے؟ مولانا نے اس ڈاکٹر سے ٹیکہ لگوایا اور رفقاء نے بھی اور ٹکٹ بھی پچپن ہی کا ملا۔ مولانا نے فرمایا کہ:
’’آج تک غیر محرم نے میرے جسم کو مس نہیں کیا، صرف ایک مرتبہ ایک عورت بیمار تھی، میں گیا تو نزع کی سی کیفیت تھی، اس نے جلدی میں میرے ہاتھ میں ہاتھ دینا چاہا، میں نے ہاتھ کھینچ لیے، صرف میرے پوروں سے اس کا ہاتھ لگ گیا۔‘‘ (اسلاف کے حیرت انگیز واقعات)ٍ
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post