جامع کتاب الٰہی:
ای۔ ڈی سن ۔ راس کے خیالات قرآن کے بارے میں یہ ہیں:
اس بات کو ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ عیسائیوں کی زندگی میں انجیل کو جس قدر عمل دخل حاصل ہے، قرآن مجید کو مسلمانوں کی زندگی میں اس سے کہیں بڑھ کر عمل دخل ہے۔ اس میں صرف عقیدہ ایمان ہی بیان نہیںکیا گیا ہے، بلکہ اس کو عبادات، امور و فرائض اور معاشرتی قوانین پر مشتمل کتاب الٰہی کا درجہ بھی حاصل ہے۔
اسی طرح اس امر کو بھی ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ حضرت محمدؐ کی تبلیغ کا مرکزی نقطہ، وحدت خداوندی تھا اور آپؐ کے دین و ملت کی اشاعت، غازیوں کی نوک شمشیر کے بجائے اپنی سلاست اور سادگی کی رہین منت تھی۔
اگرچہ اسلام عیسائی دنیا پر شدید طور پر اثرانداز ہورہا ہے، تاہم اس نے براعظم ایشیا کے نصف حصے کو ایک روحانی ملت وکیش سے ہمکنار کیا ہے اور اس واقعہ نے دنیا کو مبہوت کردیا ہے کہ ترک قوم جس کے وسطی ایشیا کے تاتاری جتھوں نے ہندوستان اور مشرق اوسط پر متعدد بار یلغار کر کے وہاں غارت گری اور خونزیری کے بازار گرم کیے، جس کی یلغار ناقابل مزاحمت تھی، جب اس قوم کی طرف اشاعت اسلام کا ریلہ آیا تو ملت اسلام نے ان کے (پھتر جیسے) قلوب کو مسخر کر لیا اور وہاں مسلمان سلاطین کے کئی سلسلوں کے زیرنگیں اسلامی سلطنت کی داغ بیل پڑ گئی۔
تیرہ سو سال کی گردش ایام کے دوران تمام ترک قوم اہل ایران اور ہندوستان کی قریباً ربع آبادی کے نزدیک قرآن کو مقدس کتاب کا درجہ حاصل رہا ہے۔ لاریب، یہ ایسی کتاب ہے جو اس کی حق دار و سزاوار ہے کہ موجودہ مغربی دنیا میں اس کا نہایت وسیع پیمانے پر مطالعہ ہو۔ خاص طورپر موجودہ دور میں جب کہ نت نئی ایجادات نے کون و مکان کی تمام تمیزیں مٹادی ہیں جب کہ عوامی فلاح کا مفہوم یہ متصور ہونے لگا ہے کہ تمام بنی نوع انسان کو فلاح و بہبود کی دولت سے مالا مال کردیا جائے۔ (ختم شد)
٭٭٭٭٭