معارف القرآن

0

بھلا تو نے دیکھا اس کو جس نے منہ پھیر لیا اور لایا تھوڑا سا اور سخت نکلا، کیا اس کے پاس خبر ہے غیب کی، سو وہ دیکھتا ہے، کیا اس کو خبر نہیں پہنچی اس کی جو ہے ورقوں میں موسیٰ کے اور ابراہیم کے، جس نے کہ اپنا قول پورا اتارا کہ اٹھاتا نہیں کوئی اٹھانے والا بوجھ کسی دوسرے کا اور یہ کہ آدمی کو وہی ملتا ہے جو اس نے کمایا اور یہ کہ اس کی کمائی اس کو دکھلانی ضرور ہے، پھر اس کو بدلہ ملنا ہے پورا بدلہ اور یہ کہ تیرے رب تک سب کو پہنچنا ہے اور یہ کہ وہی ہے ہنساتا اور رلاتا اور یہ کہ وہی ہے مارتا اور جلاتا اور یہ کہ اس نے بنایا جوڑا نر اور مادہ ایک بوند سے جب ٹپکائی جائے اور یہ کہ اس کے ذمے ہے دوسری دفعہ اٹھانا اور یہ کہ اس نے دولت دی اور خزانہ اور یہ کہ وہی ہے رب شعریٰ کا اور یہ کہ اس نے غارت کیا عاد پہلے کو اور ثمود کو پھر کسی کو باقی نہ چھوڑا اور نوح کی قوم کو پہلے ان سے وہ تو تھے اور بھی ظالم اور شریر اور الٹی بستی کو پٹک دیا، پھر آ پڑا اس پر جو کچھ کہ آپڑا، اب تو کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلائے گا، یہ ایک ڈر سنانے والا ہے پہلے ڈر سنانے والوں میں کا، آ پہنچی آنے والی، کوئی نہیں اس کو اللہ کے سوائے کھول کر دکھانے والا، کیا تم کو اس بات سے تعجب ہوتا ہے اور ہنستے ہو اور روتے نہیں اور تم کھلاڑیاں کرتے ہو، سو سجدہ کرو اللہ کے آگے اور بندگی۔
شان نزول:
در منثور میں بروایت ابن جریر یہ نقل کیا ہے کہ کوئی شخص اسلام لے آیا تھا، اس کے کسی ساتھی نے اس کو ملامت کی کہ تو نے اپنے باپ دادا کے دین کو کیوں چھوڑ دیا ؟ اس نے کہا کہ میں خدا کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ وہ بولا کہ تو مجھے کچھ دیدے تو میں آخرت کا تیرا عذاب اپنے سر پر رکھ لوں گا ، تو عذاب سے بچ جائے گا۔ چنانچہ اس نے کچھ دیدیا، اس نے اور مانگا تو کچھ کشا کشی کے بعد کچھ اور بھی دے دیا اور بقیہ کی دستاویز مع گواہوں کے لکھ دی ، روح المعانی میں اس شخص کا نام ولید بن مغیرہ لکھا ہے ، جس کا اسلام کی طرف میلان ہوگیا تھا، اس کے دوست نے ملامت کی اور عذاب کی ذمہ داری اپنے سر لے لی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More