اقبال اعوان
نقیب اللہ قتل کیس کے حوالے سے بننے والے کراچی گرینڈ جرگے نے اتوار کے روز سہراب گوٹھ پر بھرپور احتجاجی دھرنا دیا۔ اس موقع پر نقیب اللہ محسود شہید کے والد حاجی محمد خان محسود اور گرینڈ جرگے کے عمائدین اور مشیران نے اعلان کیا کہ نقیب اللہ سمیت 424 افراد کے قاتل رائو انوار کے حوالے سے ایسی اطلاعات ہیں کہ اس کو دوبارہ تعینات کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی کالی بھیڑیں راؤ انوار کے شوٹر ساتھیوں کو بچا رہی ہیں۔ وہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کیس کو اپنی نگرانی میں چلائیں۔ اگر ورثا کو انصاف نہ ملا تو ماہ محرم کے بعد بھرپور احتجاجی تحریک شروع کر دی جائے گی، جس کے دوران کراچی سے خیبر تک احتجاج ہوگا۔ کراچی سمیت ملک بھر کی شاہراہیں بند کردی جائیں گی۔
واضح رہے کہ دھرنے میں شرکت کیلئے نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود ایک ہفتے قبل کراچی آگئے تھے۔ انہوں نے کراچی گرینڈ جرگہ کے عمائدین اور مشران سے مشورے کرکے کراچی میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں، پختون تنظیموں، محسود اور وزیر قبائل کے لوگوں سے بھی رابطے کئے۔ ہفتے کے روز اعلان کیا گیا تھا کہ اتوار کو سہراب گوٹھ پر عین اس جگہ احتجاجی دھرنا ہوگا، جہاں کئی ماہ قبل کراچی گرینڈ جرگہ نے 12 روز تک احتجاجی دھرنا دیا تھا۔ اتوار کو اس مقام پر ٹینٹ لگا دیئے گئے تھے، جبکہ کینٹینر کھڑے کر کے اسٹیج بنایا گیا۔ صبح سویرے ہی کراچی گرینڈ جرگہ سے تعلق رکھنے والے ذمہ دار سہراب گوٹھ پہنچنا شروع ہو گئے تھے اور پنڈال بھی تیار کرلیا گیا تھا۔ عمائدین اور شرکا کی آمد کا سلسلہ صبح دس بجے شروع ہوا۔ پنڈال کے چاروں اطراف راؤ انوار اور اس کی شوٹر ٹیم کے مفرور ساتھیوں کی تصاویر لگائی گئیں، جن پر نام کے آگے قاتل تحریر تھا۔ جبکہ اسٹیج پر چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ایک بار پھر اس کیس کا ازخود نوٹس لینے اور تمام کارروائی اپنی نگرانی میں کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ راؤ انوار کی تصاویر پر انسانیت کا قاتل، بے گناہوں کے قتل اور راؤ انوار کو پھانسی دینے کا مطالبہ تحریر تھا۔ شہر بھر سے محسود اور وزیر قبائل کے علاوہ تمام پختون برادریوں کے رہنما اور شرکا کی بڑی تعداد ریلیوں کی صورت میں آنا شروع ہوگئی تھی۔ دوپہر تک شرکا کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی تھی۔ اس دوران کراچی گرینڈ جرگے کے عمائدین اور رہنما خطاب بھی کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ راؤ انوار اور اس کے قاتل ساتھیوں کو پولیس کی کالی بھیڑیں بچا رہی ہیں۔ اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ راؤ انوار کو دوبارہ ایس ایس پی تعینات کیا جا رہا ہے۔ ہم یہ کسی قیمت پر نہیں ہونے دیں گے۔ ہم نے شروع سے پر امن احتجاج کیا ہے اور اب بھی پر امن احتجاج کریں گے۔ تاہم انصاف نہیں ملا، یا انصاف ملنے کی امیدیں دم توڑ گئیں تو کراچی میں دما دم مست قلندر کریں گے۔ کراچی سمیت ملک بھر میں احتجاجی دھرنے دے کر سڑکیں بند کردیں گے۔
کراچی گرینڈ جرگے کے دھرنے کے دوران پولیس کی بھاری نفری سپر ہائی وے کے اطراف موجود تھی۔ موبائلوں کی بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ واٹر کینن بھی موجود تھی کہ ممکنہ ہنگامہ آرائی کا خدشہ تھا۔ تاہم کراچی گرینڈ جرگے والوں نے بار بار اعلان کیا کہ پروگرام کو سبوتاژ کیا جا سکتا ہے، اس لئے شرکا کسی کی بات پر اشتعال انگیزی میں نہ آئیں۔ اب بھی ہم پر امن احتجاج کر رہے ہیں اور اگلی کال ماہ محرم کے بعد دیں گے۔ اس وقت تک انتطار کریں گے کہ مظلوموں کو انصاف مل جائے۔ جرگہ عمائدین کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے والد آج سندھ ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت میں جائیں گے اور صورتحال دیکھیں گے۔ اس کے بعد کراچی گرینڈ جرگہ والوں سے مشورہ کیا جائے گا اور آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔ دھرنے میں نماز ظہر کا وقفہ دیا گیا۔
دھرنے میں تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، اے این پی، جے یو آئی (ف) سمیت دیگر جماعتوں کے وفد، محسود قبائل اور وزیر قبائل کے رہنما بھی شریک تھے۔ نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کی آمد کے بعد باقاعدہ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ عمائدین اور رہنماؤں کے خطاب کے دوران کہا جاتا رہا کہ پروگرام کو سیاسی اکھاڑا نہ بنایا جائے، بلکہ احتجاجی دھرنا ہی رکھا جائے۔ کراچی گرینڈ جرگے کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی سیف الرحمان محسود کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے راؤ انوار کو دی جانے والی آشیرباد ختم کی جائے۔ یہ جرگہ ایک پیغام ہے، جو آخری بار دیا جارہا ہے کہ اگر اسی طرح قاتل راؤ انوار کو رعایت دی جاتی رہی تو مجبوری میں سخت قدم اٹھائیں گے۔ اگر اسے دوبارہ پولیس میں تعینات کیا گیا تو لوگ اس کے دفتر اور کرسی کو اٹھا کر سپر ہائی وے پر پھینک دیں گے۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے نقیب اللہ کے والد حاجی محمد خان محسود کا کہنا تھا کہ جوں ہی پتا چلا کہ نقیب اللہ کو جعلی مقابلے میں شہید کر دیا گیا ہے، کراچی اور اسلام آباد میں جرگہ ہوا۔ آرمی چیف اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے یقین دلایا کہ انصاف ملے گا۔ نقیب اللہ کے بہیمانہ قتل پر پاکستان کے 22 کروڑ عوام نے آنسو بہائے اور پر امن احتجاج کرتے رہے کہ اب تک ایک گملا تک نہیں توڑا گیا۔ لندن میں کوئی مرتا ہے تو شہر میں جلائو گھیراؤ ہوتا ہے۔ اب محسوس ہو رہا ہے کہ کسی بے گناہ کے ورثا کو انصاف نہیں مل رہا۔ اس لئے ماہ محرم کے بعد احتجاج شروع کریں گے۔ کراچی سے خیبر تک احتجاج ہوگا۔ دھرنا دیں گے۔ سڑکیں، شہر بند کریں گے اور جو کچھ ہوگا، اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔