امام بخاریؒ کا انتظار:
خباب عبد الواحد طوسیؒ امام بخاریؒ کے ہم عصر تھے اور اپنے زمانے کے اکابر اولیاء میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ایک شب انہوں نے خواب میں دیکھا کہ جناب رسول اقدسؐ اپنے اصحابؓ کے ساتھ سر راہ کسی کے منتظر کھڑے ہیں۔ انہوں نے سلام کے بعد عرض کیا:
حضورؐ! کس کا انتظار کر رہے ہیں؟
آپؐ نے فرمایا: ’’محمد بن اسماعیل بخاری کا انتظار کر رہا ہوں‘‘۔
عبد الواحد طوسیؒ فرماتے ہیں کہ اس خواب کے چند ہی روز بعد امام بخاریؒ کی وفات کی خبر ملی تو میں نے تحقیق کی تب مجھے معلوم ہوا کہ جس وقت میں نے خواب دیکھا تھا، ٹھیک اسی وقت امام بخاریؒ کا انتقال ہوا تھا۔ (سیارہ ڈائجسٹ رسولؐ نمبر، ص: 428)
ابن مبارک کا حج قبول ہوا:
ابن مبارکؒ حدیث کے بڑے ماہر تھے۔ محدثین انہیں ’’امیر المومنین فی الحدیث‘‘ کا لقب دیتے ہیں۔ موصوف ایک دفعہ حج کرنے کے لئے نکلے۔ انہوں نے دیکھا کہ ایک عورت نے کوڑے سے ایک مرا ہوا کوا اٹھایا۔ آپؒ نے حالات جاننے کے لئے اس کے پیچھے ایک غلام کو بھیجا۔ عورت نے بتایا: ہمارے پاس تین دن سے کھانے کو کچھ بھی نہیں ہے، سوائے اس کے جو ہم کوڑے سے اٹھا لائے ہیں۔
یہ سن کر آپؒ کی آنکھیں آنسوؤں سے گیلی ہوگئیں۔ آپؒ نے قافلے والوں کو حکم دیا کہ اس بستی میں خیرات تقسیم کردو اور وہیں سے لوٹ آئے۔ اس سال حج نہیں کیا، پھر خواب میں دیکھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے: حج قبول ہوا، گناہ بخش دیئے گئے اور کوشش کامیاب ہوگئی۔ (لاتحزن ڈاکٹر عائض قرنی، ص: 89)
حافظ ابن کثیرؒ نے یہی واقعہ اس طرح بیان کیا ہے کہ ابن مبارکؒ حج کے لئے گئے۔ ایک جگہ سے گزر رہے تھے کہ ان کا ایک جانور مر گیا۔ اسے کوڑے پر پھینک دیا گیا۔ ایک لڑکی گھر سے نکلی، اس نے مرا ہوا جانور اٹھایا اور جلدی سے اپنے گھر لے گئی۔ حضرتؒ اس کے پاس گئے اور پوچھا: یہ مرا ہوا جانور کیوں اٹھایا ہے؟
لڑکی نے کہا: ہمارے لئے یہ مردار جائز ہے۔ ہمارے والد پر ظلم ہوا، ان کا مال بھی چھین لیا گیا اور انہیں قتل بھی کردیا گیا۔ اب ہم مردار تک کھانے پر مجبور ہیں۔
یہ سن کر ابن مبارکؒ نے حکم دیا: جتنا سامان ہے وہ اسے دے دیا جائے۔ پھر اپنے وکیل سے پوچھا: تمہارے پاس کتنے پیسے ہیں؟ اس نے کہا: ایک ہزار دینار۔ انہوں نے کہا: ان میں سے بیس ہمارے لئے گن لینا۔ مرو پہنچنے تک ہمارے لئے اتنے کافی ہیں۔ باقی دینار اس لڑکی کو دے دو۔ پھر انہوں نے کہا: اس سال ہمارے حج کرنے سے یہ عمل افضل ہے۔ (البدایۃ و النہایۃ: 178/10)
چار خلفا ہوں گے:
حضرت سعید بن مسیبؒ جلیل القدر تابعی ہیں۔ بلکہ انہیں تابعین کا سردار بھی کہا جاتا ہے۔ ان سے ایک آدمی نے پوچھا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ عبد الملک بن مروان مسجد نبویؐ کے سامنے پیشاب کررہا ہے اور اس نے یکے بعد دیگرے چار مرتبہ پیشاب کیا ہے۔ فرمانے لگے: اگر تمہارا خواب سچا ہے تو اس کی پشت سے چار خلفاء ہوں گے۔
سعید بن مسیبؒ حجاز میں سب سے بڑے فقیہ اور خوابوں کی تعبیر بتانے میں بے مثل تھے۔
مروان کا خواب:
مروان بن حکم نے خواب میں دیکھا گویا وہ محراب میں پیشاب کررہا ہے۔ اس نے اپنا خواب سعید بن مسیبؒ کو سنایا۔ تو انہوں نے فرمایا: ’’تمہاری پشت سے خلفاء ہوں گے‘‘۔ (تعبیر الرؤیا ابن قتیبۃ ملحق، ص: 395 حاشیہ)
(جاری ہے)
Prev Post
Next Post