جسم اور روح کا عجیب نظام

0

حق تعالیٰ نے جسم اور روح کو ملا کر انسان بنایا ہے۔ یعنی انسان دو چیزوں کا مرکب ہے: جسم و روح۔ درحقیقت انسان روح کا نام ہے، جو عالم ملکوت (یعنی فرشتوں یا روحوں کا جہاں) کی چیز ہے، جو اوپر سے لائی گئی ہے، جسم تو اس کا لفافہ یا غلاف ہے۔ جو یہاں سے بنا ہے۔ اصلی انسان روح ہے۔ جسم نہیں۔
یہ قاعدہ ہے کہ حق تعالیٰ لطیف یعنی نازک و نرم چیز کو مضبوط چیز میں ملفوف یعنی لپیٹ کر بھجواتے ہیں تاکہ لطیف کی حفاظت ہوسکے، جیساکہ تربوز کے اندر گودا لطیف ہے، اس کی حفاظت کے لئے اوپر چھلکا ہے، بادام یا اخروٹ کا مغز لطیف و نازک ہے، اوپر حفاظت کے لئے چھلکا سخت ہے، اسی طرح انار یا باقی جتنے بھی ہمارے اناج وغیرہ ہیں، سب کو غلاف میں محفوظ کرکے بھیجا ہے۔ جب اکھٹے ہوں تو نام ایک ہوتا ہے اور جب جدا ہو جائیں تو نام الگ ہوتا ہے۔ جیسا کہ اگر بادام سے اصل جوہر نکالا جائے تو باقی چھلکے رہ جائیں گے، انہیں بادام نہیں کہا جائے گا۔
اسی طرح روح کا لفافہ جسم ہے۔ جسم اور روح ملے ہوئے ہوں تو انسان کہلاتا ہے۔ روح الگ ہو جائے تو جسم انسان کی لاش ہوگی۔ پھر اسے انسان کی لاش کہا جائے گا۔ انسان نہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جب جان نکل گئی، تو جسم کو یوں ہی بے گور و کفن باہر ڈالا جائے، انسانی لاش کو بڑے ادب و احترام سے غسل و کفن دے کر نماز جنازہ ادا کی جائے۔ اس کے لئے قبر کھودی جائے اور باحفاظت ادب و احترام سے سپرد خاک کیا جائے گا، اسلام کا عقیدہ ہے کہ مردہ سے باقاعدہ قبر میں حساب و کتاب ہوگا۔ پھر اس کے لئے دعائے مغفرت کی جائے گی، اس کی پوری تفصیل احادیث مبارکہ اور فقہ کی کتب میں موجود ہے۔
غور فرمائیں! جسم کا اپنا نظام ہے اور روح کا اپنا، جسم کی صحت اور ہے اور روح کی صحت اور جسم کی غذا اور ہے اور روح کی غذا اور ہے۔ جسم کی راحت و آرام اور ہے۔ روح کی راحت اور ہے۔ غرض دونوں کے الگ الگ نظام ہیں۔ اسی طرح جسم کے معالج و طبیب اور ہیں۔ روح کے طبیب اور ہیں اور انسان کا فرض ہے کہ وہ دونوں کا خیال رکھے۔
اس لئے کہ جسم سواری ہے اور روح سوار۔ سواری اور سوار کی جو مناسبت ہے وہی جسم اور روح کی ہے۔ جسم کی صحت تو یہ ہے کہ کھانے کے لئے بھوک لگے تو صاف ستھرا کھانا کھایا جائے اور کھانے میں ذائقہ بھی ہو اور کھانے پینے کے بعد سرور و توانائی بھی حاصل ہو۔ اس طرح روح کی صحت بھی ہے، دیکھئے جسم چونکہ مٹی سے پیدا شدہ ہے۔ اس لئے اسے خوراک بھی زمین سے پیدا کی ہوئی چیزوں کی دی جائے گی اور روح چونکہ اوپر سے آئی ہے اس لئے اس کو اوپر والی چیزوں کی ضرورت ہوگی۔(جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More