طارق بن زیاد کا خواب:
طارق بن زیادؒ فاتح ہسپانیہ ہیں۔ مشہور سپہ سالار ہیں۔ یہ ہسپانیہ پر حملہ آور ہونے سے پہلے مراکش وطنجہ کے والی تھے، انہوں نے طنجہ سے حملہ آور ہونے کے لئے سمندری سفر بھی کیا۔ اس سمندری سفر کے دوران میں طارق بن زیاد نے خواب میں دیکھا کہ نبی اکرمؐ اور مہاجرین و انصار تلواریں لٹکائے ہوئے اور کمانیں کسے ہوئے کھڑے ہیں۔ نبی اکرمؐ نے فرمایا: ’’طارق! آگے بڑھو، مسلمانوں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنا اور عہد پورا کرنا۔‘‘
طارق نے یہ بھی دیکھا کہ نبی اکرمؐ اور آپؐ کے صحابہؓ اندلس میں داخل ہورہے ہیں۔ بیدار ہوکر طارق نے یہ خواب ساتھیوں کو سنایا اور انہیں کامیابی کی خوشخبری دی۔ (اٹلس فتوحات اسلامیہ، تالیف احمد عادل کمال، ص: 451) (دارالسلام)
حق تعالیٰ نے طارق بن زیاد کو فتح دی تھی۔ جبل الطارق کے نام سے ایک قلعہ مشہور ہے، اسے اب جبرالڑ کہا جاتا ہے۔ علامہ اقبالؒ نے طارق بن زیاد کی یاد میں میدان اندلس کے بارے میں ایک نظم کہی تھی جو بال جبریل میں ہے۔… ان سطور کے راقم نے یہ مقام دیکھا ہے۔
شرحبیل بن اببی میسرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا، گویا ایک فرشتہ آسمان کی طرف چڑھا۔ میں نے پوچھا: آپ کون ہیں؟ اس نے جواب دیا: میں ملک الموت، یعنی موت کا فرشتہ ہوں۔ پھر میں نے کہا: آپ مجھے اصحاب صفین کے بارے میں بتایئے۔ اس نے کہا: مسلمانوں کی دو جماعتیں تھیں جو آپس میں لڑ پڑیں۔ میں نے پھر عرض کی: مجھے اصحاب جمل کے بارے میں بتائیں۔ اس نے کہا: مومنوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑی تھیں۔ میں نے کہا: مجھے اصحاب النہر کے بارے میں بتایئے۔ کیا یہ وہ لوگ تھے، جنہوںنے بیعت توڑ دی تھی اور اپنے امام سے بغاوت کی تھی؟ (تعبیر الرویا لابن قتیبہ، ص:456)
اس خواب سے معلوم ہوا جنگ صفین اور جنگ جمل میں دونوں جماعتیں ہی مسلمانوں کی تھیں اور دونوں کے مقتول شہداء ہیں۔ (جاری ہے)
Prev Post
Next Post