حضرت طلحہؓ فرماتے ہیں کہ غزوۂ احد کے دن میں یہ رجزیہ اشعار پڑھ رہا تھا:
نحن حماۃ غالب ومالک
نذب عن رسولنا المبارک
ہم قبیلہ غالب اور قبیلہ مالک کے محافظ اور اپنے مبارک رسولؐ کا دفاع کرنے والے ہیں۔
میدان جنگ میں ہم دشمنوں کو تلواریں مار مار کر حضور اکرمؐ سے پیچھے ہٹا رہے ہیں اور ہم انہیں ایسے مار رہے ہیں، جیسے کہ اونچے کوہان والی موٹی اونٹنیوں کو بیٹھنے کی جگہ میں کناروں پر مارا جاتا ہے۔
حضور اقدسؐ نے غزوۂ احد سے واپس آتے ہوئے یوم احد میں حضرت طلحہؓ کی بے مثال بہادری کے جوہر دکھانے پر حضرت حسانؓ سے فرمایا کہ تم طلحہؓ کی تعریف میں کچھ اشعار کہو۔ چنانچہ انہوں نے آپؓ کی مدح میں یہ اشعار کہے:
وطلحۃ یوم الشعب آسی محمدًا
علی ساعۃ ضاقت علیہ وشقت
اور گھاٹی کے دن طلحہؓ نے تنگی اور مشکل کے وقت حضرت محمدؐ کی غم خواری کی اور آپؐ پر جان نثاری کی۔
یقیہ بکفیہ الرماح و أسلمت
اصابعہ تحت السیوف فشلت
وہ اپنے دونوں ہاتھوں سے حضور اقدسؐ کو نیزوں سے بچاتے رہے، جس سے ان کی انگلیوں کے پورے تلواروں کے سامنے آکر کٹ گئے اور شل ہو گئے۔
وکان امام الناس الا محمدًا
اقام رحی الاسلام حتیٰ استقلت
حضرت محمدؐ کے علاوہ وہ سب لوگوں سے آگے اور نمایاں تھے اور انہوں نے اسلام کی چکی کو یوں چلایا کہ پھر وہ رواں دواں چلنے لگی۔
پھر سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے ان کے بارے میں مدح کے اشعار کہے جن کا ترجمہ یہ ہے:
’’طلحہؓ نے ہدایت والے نبیؐ کی اس وقت حفاظت کی جب کہ بہت سے سوار آپؐ کے تعاقب میں تھے اور جب وہ سوار قریب آتے تو یہ دین کی حمایت میں خوب لڑتے‘‘۔
’’جب لوگوں کی حفاظت کرنے والے پیٹھ پھیر کر بھاگ رہے تھے، اس وقت یہ نیزوں کے سامنے ڈٹے ہوئے تھے۔ اس دن لوگ دو طرح کے تھے: ہدایت یافتہ مسلمان یا فتنہ میں مبتلا کافر۔‘‘
’’اے طلحہ! تمہارے لئے جنت واجب ہوگئی اور خوبصورت آہو چشم حوروں سے تمہاری شادی طے پاگئی۔‘‘
آپؐ نے یہ اشعار پسند فرمائے۔
پھر سیدنا عمر فاروقؓ نے یہ شعر کہا:
حمی نبی الھدی بالسیف منصلتاً
لما تولی جمیع الناس وانکشفوا
’’جب تم لوگوں نے پشت پھیر لی اور شکست کھا گئے، اس وقت طلحہؓ نے اپنی بے نیام تلوار کے ساتھ رسول ہدیٰؐ کی خوب حفاطت کی۔‘‘
یہ سن کر رسول اقدسؐ نے مہر تصدیق ثبت کرتے ہوئے فرمایا:
صدقت یا عمر! (اے عمر تو نے سچ کہا۔) (حیاۃ الصحابہ، مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ، 1 / 587، مکتبہ الحسن لاہور)
حضورؐ کی نگاہ محبت میں:
حضرت موسیٰ بن طلحہؓ اپنے ابا جان سیدنا طلحہؓ سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اقدسؐ نے غزوئہ احد کے دن مجھے طلحۃ الخیر فرمایا (بہت سی بھلائی سمیٹنے والا طلحہؓ)
غزوۂ تبوک کے دن مجھے طلحۃ الفیاض فرمایا (فیاضی کرنے والا طلحہؓ)
اور غزوہ حنین کے دن مجھے طلحۃ الجود فرمایا (سخاوت کرنے والا طلحہؓ) (اسد الغابہ، 84/3، رقم 658، دارالکتب العلمیہ بیروت)(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post