معارف القرآن

0

معارف و مسائل
نوع انسان میں خوشی اور غم اور اس کے نتیجے میں ہنسنے اور رونے کا سلسلہ ہر شخص دیکھتا ہے اور ان دونوں چیزوں کو ان کے ظاہری طور پر پیش آنے والے اسباب کی طرف منسوب کر کے معاملہ ختم کر دیتا ہے، یہاں غور و فکر کی جگہ ہے، گہری نظر سے جو دیکھے گا کہ کسی کی خوشی یا غم اور ہنسنا یا رونا خود اس کے یا کسی دوسرے کے قبضہ میں نہیں، یہ دونوں چیزیں حق تعالیٰ کی طرف سے ہیں، وہ اسباب کو پیدا کرتا ہے، وہی اسباب میں تاثیر دیتا ہے، وہ جب چاہتا ہے تو رونے والوں کو ایک لمحہ میں ہنسا دیتا ہے اور ہنسنے والوں کو ایک منٹ میں رلا دیتا ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے:
بگوش گل چہ سخن گفتہ کہ خندان ست بعندلیب چہ فرمودہ کہ نالان ست
غنا کے معنی مالداری کے معروف ہیں، اغناء کے معنی
دوسرے کو مالدار بنا دینا اور اقنیٰ، قنیہ سے مشتق ہے، جس کے معنی محفوظ اور ریزر و سرمایہ کے ہیں، مراد آیت کی یہ ہے کہ حق تعالیٰ ہی لوگوں کو مالدار اور غنی بناتا ہے، وہی جس کو چاہے اتنا سرمایہ دیتا ہے کہ اس کو محفوظ رکھ سکے۔
شعریٰ بکسر شین، ایک ستارے کا نام ہے جو جوزا کے پیچھے ہے، عرب کی بعض اقوام اس ستارے کی پرستش کرتی تھیں، اس لئے خصوصیت سے اس کا نام لے کر بتلایا کہ اس ستارے کا مالک اور پروردگار بھی خدا تعالیٰ ہی ہے، اگرچہ وہ سارے ہی ستاروں، آسمانوں، زمینوں کا خالق و مالک اور پروردگار ہے۔
قوم عاد دنیا کی قوی اور سخت ترین قوم ہے، ان کے دو طبقے یکے بعد دیگرے اس آیت میں اولیٰ اور اخریٰ کے نام سے موسوم ہیں، ان کی طرف حضرت ہود (علیہ السلام) کو رسول بنا کر بھیجا گیا ، نافرمانی پر ہوا کے طوفان کا عذاب آیا، پوری قوم ہلاک ہوئی، قوم نوح (علیہ السلام) کے بعد عذاب سے ہلاک ہونے والی یہ پہلی قوم ہے (مظہری ) اور ثمود بھی انہی کی نظیر دوسری شاخ ہے ، جن کی طرف حضرت صالح (علیہ السلام) کو بھیجا گیا، ان کی نافرمانی کرنے والوں پر سخت آواز کا عذاب آیا، جس سے ان کے کلیجے پھٹ کر ہلاک ہوگئے۔
موتفکہ کے لفظی معنے موتلفہ کے ہیں، یہ چند بستیاں اور شہر متصل تھے، حضرت لوط (علیہ السلام) ان کی طرف مبعوث ہوئے، نافرمانی اور بے حیائی کے اعمال کی سزا میں ان کی بستیاں جبرئیل امین نے الٹ دیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More