بابا فرید کے عرس میں وزیراعظم کی شرکت بھی متوقع

0

عظمت علی رحمانی
پاک پتن میں بابا فرید گنج شکرؒ کے 776 ویں عرس میں وزیر اعظم عمران خان اور خاتون اول بشریٰ بی بی کی شرکت بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق عظیم روحانی بزرگ کے 15 روزہ عرس کی تقریبات میں ملک کے کونے کونے کے علاوہ بیرون ملک سے بھی زائرین شریک ہوں گے، جن کی مجموعی تعداد لاکھوں میں ہوسکتی ہے۔ 15 ستمبر رات 8 بجے ’’بہشتی دروازے‘‘ کی قفل کشائی کی جائے گی۔ ملک بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق کیونکہ خاتون اول بشری بی بی اس درگاہ سے خصوصی عقیدت رکھتی ہیں، چنانچہ ان کی اور عمران خان کی آمد بھی متوقع ہے۔ جبکہ تحریک انصاف کے دینی رحجان رکھنے و الے کارکنان بھی امسال بڑی تعداد میں درگاہ کا رخ کر رہے ہیں۔
پاک پتن میں عظیم صوفی بزرگ حضرت بابا فرید الدین گنج شکرؒ کے 776 ویں سالانہ عرس کا آغاز 6 ستمبر کی شام کو ہو گیا تھا۔ 15 روزہ عرس کی تقریبات کا آغاز درگاہ کے سجادہ نشین دیوان احمد مودود مسعود چشتی نے روایتی تبرکات تقسیم کرکے کیا۔ عرس کی رسومات میں شرکت کیلئے اندرون اور بیرون ممالک سے زائرین کی آمد کے ساتھ ساتھ مشائخ عظام کاسلسلہ پہلے روز سے جاری ہے۔ حضرت بابا فرید الدین گنج شکرؒ کے عرس کی رسومات اس وقت عروج پر پہنچ جائیں گی، جب 15 ستمبر کی رات 8 بجے سجادہ نشین ’’بہشتی دروازہ‘‘ کی قفل کشائی کریں گے۔ بہشتی دروازہ مسلسل 5 روز رات کو کھلے گا۔ محتاط اندازے کے مطابق 5 راتوں میں لاکھوں زائرین بہشتی دروازے سے گزرتے ہیں۔ عرس کے موقع پر پنجاب حکومت کی جانب سے پولیس کی بھاری نفری سیکورٹی کے فول پروف انتظامات سنبھالتی ہے۔ درگاہ کے احاطے میں تمام اہم مقامات پر کلوز سرکٹ کیمرے نصب کئے گئے ہیں، تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکا جاسکے۔ مذکورہ درگاہ کے سجادہ نشین دیوان احمد مودود مسعود چشتی نے اپنے ولی عہد دیوان احمد مسعود چشتی کے ہمراہ پہلے روز کی رسومات کی ادائیگی کرتے ہوئے عقیدت مندوں میں روایتی تبرکات تقسیم کئے۔ عرس پر زائرین کی جانب سے آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ جبکہ ملک بھر سے آئے ہوئے زائرین میں شامل ملنگوں کی جانب سے دھمالیں بھی ڈالیں جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ درگاہ میں ملک بھر کے نوجوان قوالوں کو بھر پور موقع دیا جاتا ہے، جو بعد میں اس عرس پر پڑھی گئی قوالی کو سعادت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عرس کے منتطمین پہلے سے ہی مریدین کی جانب سے قوالی پڑھنے والوں کے نام لکھ لیتے ہیں تاکہ 15 روزہ عرس میں سب کو موقع دیا جائے۔
بابا فرید گنج شکرؒ کی درگاہ کو ملک بھر میں ایک خاص اہمیت اس لئے بھی حاصل ہے کہ یہاں پر سالانہ عرس 3 دن کے بجائے 15 روزہ ہوتا ہے اور یہاں پر سب سے زیادہ تقریبات بھی ہوتی ہیں۔ درگاہ کے احاطے میں زائرین کیلئے شہری انتطامیہ کی جانب سے پانی کی سبیلوں کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ جبکہ لنگر کا بھی خاص اہتمام کیا جاتا ہے، جس کیلئے سینکڑوں من چاول کی دیگیں پکائی جاتی ہیں۔ مذکورہ عرس کی سالانہ ابتدا 25 ذوالحجہ کو ہوتی ہے، جبکہ 10 محرم الحرام کو عرس اختتام پذیر ہو جاتا ہے۔ اختتام کے روز مزار کو غسل دینے کے بعد بہشتی دروازہ ایک سال تک کیلئے بند کر دیا جاتا ہے۔
عرس میں شہری انتظامیہ کے انتظامات کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر پاک پتن نعمان مسعود نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ سیکورٹی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جارہا ہے۔ دیگر شہروں سے بھی پولیس کی نفری منگوائی گئی ہے، تاکہ کسی بھی قسم کا ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔ جبکہ درگاہ کے اندر سادہ لباس سیکڑوں اہلکار تعینات ہیں جن میں لیڈی پولیس بھی شامل ہے۔ عرس کی سیکورٹی کو براہ راست ایس ایس پی مانیٹر کر رہے ہیں۔ ڈی سی کا مزید کہنا تھا کہ ’’بہشتی دروازے‘‘ سے گزرنے کیلئے پولیس کی نگرانی میں لائن لگانے کا انتظام کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ راستوں میں باقاعدہ ہیلپ سینٹر قائم کئے گئے ہیں اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔
درگاہ کے سجادہ نشین دیوان احمد مسعود چشتی کا کہنا تھا کہ عرس کی 15 روزہ تقریبات میں 10 لاکھ سے 15 لاکھ زائرین شریک ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 8 لاکھ زائرین 5 محرم سے 9 محرم الحرام تک ’’بہشتی دروازے‘‘ سے گزرتے ہیں۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اب تک خاتون اول بشریٰ بی بی اور وزیر اعظم عمران خان کی آمد کا کنفرم نہیں ہوا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More