درہ آدم خیل-کوئلے کی کان میں دھماکے سے شانگلہ کے9مزدور جاں بحق

0

الپوری/بشام/کوہاٹ(نمائندگان امت)درہ آدم میں کوئلے کی کان میں گیس کے دھماکے سے شانگلہ سے تعلق رکھنے والے 9کان کن جاں بحق اور 4کان کن زخمی ہوگئے،مرنےوالوں میں 2بھائی اور ان کا بھتیجا بھی شامل ہیں،میتوں کو آبائی علاقے میں سپردخاک کردیا گیا سانحے پر علاقے میں سوگ کا سماں ہے اور لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کانوں میں حفاظتی انتظامات یقینی بنائے جائیں،تفصیلات کے مطابق درہ آدم خیل کے علاقے خورال میں کوئلہ کی کان میں دھماکے سے شانگلہ سے تعلق رکھنے والے 9محنت کش جان کی بازی ہار گئے،دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں زمین گل ولد گجرخان ، قدیم گل ولد گجرخان ، خلیل الرحمن ولد فروش خان ، فرمان علی ولد بادشاہ خان ، نظر احمد ولد محمدکامل ، وزیرزادہ ولد تاج ، حضرت ولی ولد شمس الرحمن ، عمر حسن ولد شیر، فرمان علی ولد خان زادہ شامل ہیں جن کا تعلق شانگلہ کی ایک ہی یونین کونسل پیر آباد کے گاوٴں پاگوڑئی کے مختلف علاقوں کس پاگوڑئی، ڈیڈہ ، پاگوڑئی کلے سے تھا،دھماکے کے نتیجے میں 4افراد زخمی ہوئے جن میں حسن ولد امروش سکنہ بونیر سید رسول ولد بخت امین سکنہ شانگلہ بخت منیر ولد عثمان سکنہ شانگلہ شامل ہیں،تمام میتیں آبائی علاقہ پہنچائی گئیں تو کہرام مچ گیا اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی،تمام افراد کی ان کے آبائی قبرستانوں میں تدفین کردی گئی،سانحہ پر علاقے میں سوگ کا سماں ہے بدھ کو تمام بازار بند رہے اور لواحقین سے تعزیت کے لئے آنے والوں کا تانتا بندھا رہا،لوگوں کا کہنا تھا کہ کان مافیا اور حکام کی ملی بھگت کان کنوں کے لئے موت کا سندیسہ ثابت ہورہی ہے کوئلے کی کانوں میں حفاطتی انتظامات نہیں کئے جاتے جس کے باعث آئے دن حادثات ہوتے رہتے ہیں اور قیمتی انسانی جانیں لقمہ اجل بن جاتی ہیں اس سے پہلے بھی رواں سال بلوچستان کوئلہ کان میں دھماکے سے 23مزدور جان بحق ہوئے تھے ان کا تعلق بھی شانگلہ سے تھا۔ ادھر درہ آدم خیل کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکہ اخور وال میں واقع حاجی فردوس کی کوئلے کی کان میں ہوا۔ڈپٹی کمشنر کوہاٹ خالد الیاس نے دھماکے میں 9 مزدوروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے 4 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں کام سے نکال کر سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ 2 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا، جبکہ 2 زیر علاج ہیں۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ کان میں دھماکے کے بعد آکسیجن کی کمی کی وجہ سے دم گھٹنے سے ہلاکتیں ہوئیں۔دوسری جانب درہ ادم خیل میں موجود شانگلہ کے ایک کان کن کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی اسی مائن میں دھماکہ ہوا تھا جس کی وجہ سے شانگلہ کے ہی تین افراد جاں بحق ہو گئے تھے یہ دوسرا دھماکہ ہے اس کان میں پنکھا نہیں ہے اور ذمہ دار لوگ خود نیچے اتر تے ہیں اور نہ کو ئی بندو بست کر تے ہیں بلکہ غریب کار کن کو ہزاروں فٹ نیچے اتار کر سخت ترین کام کرواتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ مداخلت کریں کیونکہ سہولیات کی عد م فراہمی کی وجہ سے ہر ماہ شانگلہ کے پانچ سے سات افراد موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More