ملک بھر میں ہائوسنگ سوسائٹیز کے آڈٹ کی تیاری

0

عمران خان
سندھ بھر کی 700 ہائوسنگ سوسائٹیز سمیت ملک بھر کی6 ہزار سے زائد کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں کے فارنسک آڈٹ کی ابتدائی رپورٹ آج اسلام آباد ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں پیش کی جائے گی، جسے سپریم کورٹ میں جمع کروایا جائے گا۔ ابتدائی رپورٹ میں ہائوسنگ سوسائٹیز کے آغاز کا وقت اور تکمیل کی مدت کے ساتھ پلاٹوں سے جمع ہونے والی مجموعی رقم کی تفصیل بتائی گئی ہے۔ اگلے مرحلے میں سوسائٹیز میں ہونے والے گھپلوں کے فارنسک آڈٹ کی تفصیلی رپورٹ مرتب کی جائے گی، جبکہ دوسرے مرحلے کی رپورٹ کی تیاری کے دوران اب تک کئی سوسائٹیز میں اربوں روپے کے گھپلے سامنے آچکے ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق سندھ بھر میں 2700 کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز رجسٹرڈ ہیں تاہم فارنسک آڈٹ میں معلو م ہوا ہے کہ 2 ہزار کے قریب کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز یا تو غیر فعال ہیں یا پھر ان کی رجسٹریشن اور لائسنس خلاف ضابطہ سرگرمیوں اور عدم ادائیگی پر منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کے بقول یہ معاملات اس وقت شروع ہوئے تھے جب 2017 میں کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز میں گھپلوں کے حوالے سے ایک کیس سپریم کورٹ میں گیا تھا، جس کی سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ ملک بھر کی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز کا فارنزک آڈٹ کرکے رپورٹ تیار کریں۔ اس مقصد کیلئے دو وفاقی اور دو صوبائی اداروں کے حکام پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی بھی قائم کی گئی، تاکہ فارنزک آڈٹ کے بعد کرپشن اور بدعنوانیو ں میں ملوث ہائوسنگ سوسائٹیز کے عہدیداروں کے خلاف نیب اور ایف آئی اے کے ذریعے کارروائی کو آگے بڑھایا جاسکے۔
ایف آئی اے ذرائع کے بقول اس ضمن میں قائم چار اداروں کے افسران پر مشتمل ضلعی کمیٹیاں ملک بھر میں کام کر رہی ہیں جن میں ایف آئی اے، نیب، صوبائی اینٹی کرپشن اور محکمہ ریونیو کے افسران شامل ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق کراچی بھر میں قائم 270 کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز کا فارنزک آڈٹ شروع کردیا گیا ہے جس کے بعد سندھ کے دیگر شہروں میں موجود کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز کا آڈٹ کیا جائے گا، جن میں پرائیویٹ کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز کے علاوہ صوبائی اور وفاقی اداروں بشمول اسٹیٹ بینک، کراچی پورٹ ٹرسٹ، پاکستان ریلوے، سندھ پولیس، پوسٹ آفس، ایف آئی اے، پی آئی اے، سول ایوی ایشن، ایف بی آر، کے ڈی اے، ایم ڈی اے، سی ڈی اے سمیت دیگر سرکاری کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کراچی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر علی بلادی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ملک بھر میں ایسی ہزاروں کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز ہیں جن میں پلاٹ کی بکنگ کروانے والے شہریوں کو مختلف شکایات ہیں۔ ان میں معمولی اور سنگین نوعیت کی شکایات بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے سامنے آنے والے معاملات میں انکشاف ہوچکا ہے کہ کئی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز میں رجسٹریشن کے بعد زمینیں حاصل کی گئیں اور شہریوں سے پلاٹوں کے پیسے لے کر پلاٹنگ کرنے کے بعد یا تو اب تک ان کو پلاٹوں کے قبضے نہیں دیئے گئے یا پھر اس ضمن میں ہونے والے فراڈ کے نتیجے میں شہری اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم ہوگئے۔ یہی وجہ ہے کہ ایف آئی اے کو کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز کے فارنسک آڈٹ کا جو ٹاسک دیا گیا ہے، اس کیلئے پنجاب میں لاہور، خیبر پختون میں پشاور، بلوچستان میں کوئٹہ اور سندھ میں کراچی میں ایف آئی اے کی مرکزی ٹیمیں بنائی گئی ہیں، جس میں فارنسک آڈٹ کے ماہرین شامل ہیں اور یہ ٹیمیں فارنزک آڈٹ کیلئے ہر سوسائٹی کے حوالے سے محکمہ ریونیو سے ریکارڈ حاصل کر رہی ہے۔ اس کیلئے ایس بی سی اے اور کے ڈی اے سمیت دیگر اداروں سے بھی ریکارڈ لیا جا رہا ہے تاکہ اس ٹاسک کو جلد از جلد مکمل کرکے رپورٹ پیش کردی جائے۔
تحقیقات سے جڑے ایک اور سینئر افسر سے معلوم ہوا ہے کہ صوبوں میں رجسٹرڈ ہونے والی نجی اور صوبائی سرکاری اداروں کی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز میں ہونے والی کرپشن اور فراڈ کے حوالے سے کارروائی کرنا بنیادی طور پر صوبائی اینٹی کرپشن پولیس کا کام ہے۔ تاہم نیب حکام بھی اس قسم کے کیسوں پر تحقیقات کرنے کے مجاز ہیں۔ تاہم اس ٹاسک فورس میں ایف آئی اے کو صرف اس لئے شامل کیا گیا ہے، کیونکہ ادارے کے صوبائی اور ضلعی دفاتر ملک بھر میں موجود ہیں اور ایف آئی اے میں مالیاتی فراڈ کی تحقیقات کیلئے ماہرین بھی موجود ہیں، جن کی اینٹی کرپشن پولیس میں قلت ہے اور ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ایف آئی اے کے صوبائی ڈائریکٹوریٹ میں موجود افسران چونکہ اسلام آباد ہیڈ کوارٹر سے براہ راست رابطے میں رہتے ہیں، اس لئے چاروں صوبوں سے حاصل ہونے والی فارنسک آڈٹ کی رپورٹس کو بآسانی ایک جگہ ترتیب دے کر ڈائریکٹر جنرل کے توسط سے سپریم کورٹ اور نیب چیئر میں کو ارسال کی جا سکتی ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کے بقول ملک بھر میں قائم کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز میں ہونے والی کرپشن پر 6 ماہ بعد تحقیقات اس نہج تک پہنچا دی جائیں گی، جہاں پر ان کے خلاف مقدمات یا ریفرنس دائر کرنے کیلئے کارروائی کا آغاز کیا جاسکے گا اور یہ سلسلہ ملک بھر میں ایک ساتھ شروع کیا جاسکے گا۔ ذرائع کے بقول فارنسک آڈٹ میں کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز کے سیکرٹریز اور یونین کے عہدیداروں کے ساتھ محکمہ ریونیو، کے ڈی اے، ایم ڈی اے یا ایل ڈی اے کے ملوث افسران کو بھی مقدمات اور ریفرنس میں نامزد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بینک افسران کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا جن کے ذریعے شہریوں سے جمع ہونے والی بھاری رقوم کو ایک اکائونٹس سے دوسرے اکائونٹس میں ٹرانسفر کرکے منی لانڈرنگ کی جاتی رہی۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More